پاکستان،عراق،ایران ، بھارت سمیت دنیا کے بیشتر ملکوں میں ماہ محرم کا چاند نظر آگیا ہے جس کے بعد نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام اوردیگر شہدائے کربلا کی عزاداری کا سلسلہ باضابطہ طور پر شروع ہوگیا ہے،اس سلسلےمیں مرکزی مجالس وجلوسوں کےاہتمام کیئے جارہے ہیں جن کا سلسلہ خصوصی طور پر یوم عاشور تک جبکہ عمومی طور پر ایامِ عزاء 8 ربیع الاول تک جاری رہیں گے۔
نواسہ رسولؐ حضرت امام حسینؑ کی شہادت اسلام اور انسانیت کی بقا کیلئے تھی، آپؑ کی جدوجہد دین محمدی کو یزیدی فکر اور فرسودہ نظام سیاست سے محفوظ رکھنے کیلئے تھی،حضرت امام حسینؑ کی جدوجہد دین اسلام کیلئے، انسانی اقدار اورعوامی حقوق کے تحفظ کیلئے تھی، نواسہ رسولؐ کی جدوجہد بلاتفریق مذہب و مسلک پوری انسانیت کیلئے تھی۔
محرم الحرام ہمیں سید الشہدا حضرت امام حسینؑ اور شہدائے کربلا کی شہادتوں کے ساتھ ساتھ انکے مشن اور جدوجہد کی طرف بھی متوجہ کرتا ہے، ظلم کے سامنے ڈٹ جانا اور ظالم و جابر حکمرانوں کے سامنے کلمہ حق کہنا درس کربلا ہے۔
بلاشبہ متعدد پہلوؤں کا حامل عاشورا کا عظیم سانحہ انسانیت کیلئے ایک عظیم سرمایہ ہے، کیونکہ یہ سرمایہ فرزند رسول خدا حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے اصحاب باوفا اور اطفال حسینی کی بے مثال شہادتوں کے ذریعے حاصل ہوا ہے۔
واقعۂ کربلا کسی فرد یا گروہ کے ذاتی مفادات اور حتی قومی مفادات کیلئے بھی وقوع پذیر نہیں ہوا، بلکہ یہ واقعہ اور امام حسین علیہ السلام اور ان کے دلیر ساتھیوں کی شہادت ایک مکتب ہے کہ جس میں تمام انسانیت کیلئے توحید، امامت، امربالمعروف اور نہی عن المنکر، حقیقت طلبی، ظلم کے خلاف جنگ، انسانی کرامت و عزت اور اس جیسے دیگر دروس اور اہداف ہیں کہ جنہیں حاصل کرنا چاہئے، اگریہ انسان ساز مکتب، نسل در نسل انسانوں میں منتقل ہوتا رہے، تو پوری انسانیت کو اس سے فائدہ پہنچے گا۔
حضرت امام حسینؑ اور ان کے ساتھیوں نے تمام مسلمانوں کو یہ درس دیا ہے کہ سچ کے علم کو بلند رکھنا ہےاورآزمائش کتنی ہی مشکل کیوں نہ ہو، ظلم اورجھوٹ کے خلاف مزاحمت کرنی ہے،محرم الحرام تلوارپرخون کی فتح کا مہینہ ہے، ایثار، تحمل اورصبر کا مہینہ ہے، ماہ مقدس میں امن و امان برقرار رکھنے کیلئے سب کو متحد ہو کر کردار ادا کرنا ہوگا، علمائے کرام اور ذاکرین حضرات مجالس میں اتحاد بین المسلمین کو فروغ دے کر دشمنان اسلام و وطن کو شکست دیں۔
محرم کے تقدس کو برقرار رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ تمام علماو ذاکرین اپنے منبروں سے مسلمانوں کے مسالک کے ہم آہنگی اور بھائی چارے کی فضاء کو قائم کریں اور اسلام دشمن قوتوں کے عزائم کو خاک میں ملادیں۔