اطلاعات کے مطابق یوم عاشور کے موقع پر جبکہ کربلا میں 22 ملین سے زائد زائرین موجود ہیں دوران جلوس وعزاداری ایک افسوسناک حادثہ اُس وقت پیش آیا جب روضہ امام حسین علیہ السلام کے قریب باب رجا کی ایک نوتعمیرشدہ زیریں گذرگاہ کا ایک حصہ منہدم ہوگیا جس کے نتیجے میں تقریبا 7 زائرین شہید اور 22 کے قریب زخمی ہوگئے۔ واقعہ ظہرین کی نماز کے دوران پیش آیا تاہم کچھ ہی دیر بعد مذکورہ مقام کو آمدورفت کیلئے دوبارہ کھول دیا گیا.
عراقی محکمہ صحت نے بھی واقعہ کی تصدیق کی ہے، تمام شہداء اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے، تاہم اس ضمن میں مختلف میڈیا چینلز پر چلنے والی وہ خبریں بے بنیاد ہیں جس میں کہا جارہا ہے کہ کربلا میں بھگدڑ مچنے سے بھاری جانی نقصان ہوا ہے،اوران خبروں میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جیسے واقعہ کسی بد انتظامی کا نتیجہ ہو۔ اور بھگدڑ کا لفظ استعمال کرکے یہ ظاہر کیا جارہا ہے جیسے کوئی بہت ہی بڑا سانحہ ہوا ہوجبکہ کربلا میں ماضی میں کئی خودکش و کار بم دھماکے بھی ہوتے رہے لیکن کبھی بھی عزاداری سید الشہداء میں کوئی خلل یا افراتفری نہیں دیکھی گئی، اور نہ کوئی بدانتظامی ہوسکتی ہے۔
ا س حادثے میں کوئی پاکستانی زائر شہید یا زخمی نہیں ہوا ہےاس حوالے سے پاکستانی سفارتخانے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ہم عراقی حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں اور اب تک شہید یا زخمیوں میں کسی پاکستانی کا نام سامنے نہیں آیا ہے، عراقی حکومت نے اس حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مرنے والوں سے تعزیت کرتے ہوئے زخمیوں کو ہر ممکن طبی امداد کی فراہمی کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب کربلا کی صورتحال یہ ہے کہ 2 کروڑ سے زائد افراد عزاداری سید الشہداء امام حسین علیہ السلام میں شرکت کیلئے جمع ہیں اورآج تک وہاں کسی قسم کی افراتفری یا اس نوعیت کا کوئی واقعہ کبھی پیش نہیں آیا ہے،انتہائی منظم انداز میں ہونے والی اس عزاداری میں شریک لاکھوں زائرین کہاں سے کھاتے ہیں کہاں سوتے ہیں کیسے گزارا کرتے ہیں اور پھر بھی خوش رہتے ہیں اس اسرار کا کسی کو کوئی پتہ نہیں تاہم ہر ایک کی زبان پر یہی بات ہوتی ہے کہ ہم امام کے مہمان ہیں ہمیں تکلیف کیونکر ہوسکتی ہے۔۔؟؟
یوم عاشوریا اربعین کے اجتماع پر 2 سے 3 کروڑ زائرین کی آمد و اجتماع کے باوجود پاکستان سمیت کئی ممالک کے میڈیا پراس حوالے سےکوئی خبر نہیں شامل کی جاتی تاہم اس ایک واقعہ کو خوب اُچھالا جارہا ہے جبکہ کربلا میں ہرچیزمعمول کےمطابق ہے اورحادثے میں جو لوگ شہید ہوئے ہیں ان کے ورثاء کیلئے اس سے بڑھ کر کوئی سعادت نہیں کہ ان کے عزیز ورفقاء کو کربلا میں شہادت نصیب ہوئی۔
علمائے کرام نے بھی تمام لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کسی بھی قسم کے پروپیگنڈے یا غیرمصدقہ اطلاعات پر کان نہ دھریں اور یومِ عاشور کی اہمیت و حیثیت کم کرنے کی اس سازش کو ناکام بنائیں کیونکہ عزادارانِ امام حسین کیلئے کوئی غم ، غمِ حسین سے بڑھ کر نہ کبھی تھا اور نہ ہو سکتا ہے، اس ایک واقعہ میں بھی نہ ہی کوئی بدانتظامی ہے اور نہ غفلت بلکہ یہ ایک اتفاقی حادثہ تھا اس لیئے اس حوالے سے کسی غیر معقول اطلاعات کو اہمیت نہ دی جائے۔