غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بورس جانسن کو وزیراعظم بننے کے بعد پے درپے ناکامی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، نو ڈیل بریگزٹ میں ناکامی کے بعد اب اسکاٹ لینڈ کی عدالت بورس جانسن کے پارلیمںٹ معطل کرنے کے اقدام کو غیرقانونی قرار دے دیا،برطانوی پارلیمںٹ کو معطل کیے جانے کے خلاف 75 ارکان پارلیمان نے عدالت سے رجوع کیا تھا۔
برطانوی پارلیمنٹ کو 10 ستمبرسے14 اکتوبر تک کیلئے عارضی طورپرمعطل کردیا گیا تھا،برطانوی حزب اختلاف کے رہنماؤں نے اس معطلی کو بریگزٹ بحث روکنے کی غیرجمہوری کوشش قرار دیا تھا۔
پارلیمنٹ معطل کرنے پر وزیراعظم نے موقف اختیار کیا تھا کہ بریگزٹ سے متعلق ایجنڈے پر کام کرنے کے لیے انہیں توجہ اور وقت کی ضرورت ہے جو پارلیمانی اجلاس جاری رہنے کی صورت میں بہت مشکل ہے، اسی وجہ سے پارلیمنٹ کو عارضی معطل کرنا پڑا،چند روز قبل برطانوی پارلیمںٹ نے اپنی محدود معطلی سے پہلے قبل ازوقت انتخابات کی قرارداد دوسری بار مسترد کردی تھی، قرارداد کے مسترد ہونے کے بعد بھی موقف پر قائم بورس جانسن نے یورپی یونین سے نئی ڈیل کا عندیہ دے دیا تھا۔
برطانوی حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی نے قبل ازوقت 15 اکتوبر کو عام انتخابات کرانے کی قرارداد دارالعوام میں پیش کی جس کی کامیابی کے لیے حکومت کو دو تہائی اکثریت یعنی 434 ووٹ درکار تھے مگر ووٹنگ ہونے پر قرارداد کے حق میں صرف 293 ووٹ ڈالے گئے،دو روز قبل ملکہ برطانیہ نے نوڈیل بریگزٹ کو روکنے کے بل کی منظوری دی تھی جس کے بعد بل قانون کا حصہ بن گیا ہے۔