صدر پاکستان عارف علوی نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے اپنے خطاب میں کہا کہ ایک سال مکمل ہونے پر حکومت کومبارک باد دیتاہوں، عوام کو سہولت پہنچانا اور مسائل کاحل ہم سب کی ذمہ داری ہے۔مشترکہ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان شرکت کی، اس موقع پر تمام صوبوں کے گورنرز، وزرائے اعلیٰ کے ساتھ ساتھ پاک فضائیہ اورپاک بحریہ کے سربراہان اور چیف آف جنرل اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ندیم رضا اور کئی ممالک کے سفارتکار بھی موجود تھے۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں سابق صدر آصف زرداری سمیت اپوزیشن کے کئی اہم رہنماوں کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے کی وجہ سے وہ اجلاس میں شریک نہیں ہوئے جس پر اپوزیشن کی جانب سےگرفتار ارکان کی نشستوں پر ان کی تصاویررکھی گئیں، صدرعارف علوی کے خطاب کے دوران اپوزیشن کا خاصا شور شرابہ کیا۔ اجلاس اپوزیشن کےشورشرابےکےباعث ملتوی کردیا گیا۔
صدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارتی غیرقانونی اقدامات پرپاکستان نےکشمیریوں سےاظہاریکجہتی کیا اور بھارتی اقدامات پر غم وغصےکا اظہار کیا ہے، بھارت نےاقوام متحدہ کی قراردادوں کو تسلیم کرنے سے انکار کیا، شملہ معاہدےکی خلاف ورزی کی، جواب میں پاکستان نے بھارت سے سفارتی تعلقات میں کمی کی، بھارت سےتجارت معطل اورعالمی سطح پر معاملہ اٹھایا، پاکستان کی سفارتی کامیابی ہےکہ مسئلہ کشمیرکوسلامتی کونسل میں زیربحث لایا گیا، عالمی برادری نےبھی مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی بربریت کی مذمت کی۔
صدر پاکستان نے کہا کہ عالمی برادری نےمطالبہ کیامسئلہ کشمیرکواقوام متحدہ قراردادوں کے مطابق حل کیاجائے، سلامتی کونسل اجلاس میں کردار ادا کرنے والےممالک کاشکریہ ادا کرتےہیں، چین کا مؤقف کی حمایت پرشکریہ اداکرتےہیں، پاکستان مسئلہ کشمیرپرامریکی ثالثی کاخیرمقدم کرےگا، مقبوضہ کشمیرمیں 9 لاکھ بھارتی فوج تعینات ہیں، وادی جیل بن گئی ہے، بھارتی حکومت انتہاپسندی کو فروغ اور آرایس ایس نظریے پر چل رہی ہے، بھارت مقبوضہ کشمیرمیں بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کررہا ہے، عالمی برادری نےمقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کانوٹس نہ لیا تو عالمی امن کو شدید نقصان ہوگا۔ اس ضمن میںعالمی برادری کی خاموشی عالمی امن کے لئے شدیدخطرے اور تشویش کاباعث ہوگی۔
اپنے خطاب میں صدرنے ایک برس میں حکومتی اقدامات، مختلف شعبوں میں بہتری اور دیگر میں مزید امکانات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ آج کئی ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری کےخواہاں ہیں۔ انھوں موقع پر انھوں نے احتساب اور دیگر چینلجز کا بھی ذکر کیا۔عدلیہ کوبھی خراج تحسین پیش کرونگا،ماڈل کورٹ کاقیام اہم قدم ہے، ا حساس پروگرام میں وزیراعظم کےوژن کےمطابق خواتین کوبرابری کی اہمیت دی جارہی ہے، ہمیں خواتین کومعاشرےمیں باوقاربناناہوگا۔ معذوراورخصوصی افرادمحبت چاہتےہیں حکومت ان کے لئے بھی اقدامات کرے، کرتارپور راہداری کا آغاز قابل ستائش فیصلہ ہے، کرتار پور راہداری سے مذہبی سیاحت کو فروغ ملےگا۔
صدر نے کہا کہ پاکستان کاایٹمی پروگرام مخالفین کی جارحیت کی خواہش کوسرنہیں اٹھانےدیتا، پاک فوج عالمی سطح پراپنی بہادری کی ڈھاک بٹھاچکی ہے، قیام امن کے لئے نیشنل انٹرنل سیکیورٹی کمیٹی کی تشکیل خوش آئندہے، ہمارےبہادرجوانوں کاعالمی امن فوج میں مثبت اوربہترین کردار ہے۔
انھوں نے کہا کہ نئی حکومت کےقیام کے ساتھ ہی نئی خارجہ پالیسی پرعمل درآمد شروع ہو چکا ہے، ہماری کامیابی ہےکہ آج دنیابھی اعتراف کررہی ہےافغان مسئلےکاکوئی فوجی حل نہیں، افغانستان میں دیرپاامن سےخطےکے لئے تجارت کی نئی راہداریاں کھلیں گی، پاک چین تعلقات باہمی دوستی کامظہر ہیں، سی پیک پاکستان اورچین سمیت خطےکےلیےاہم ہے، مستقبل تاب ناک ہوگا، سعودی عرب کےساتھ تعلقات اہمیت کےحامل ہیں، ایران کےساتھ تعلقات بھی بہتری کی طرف جارہے ہیں، ترکی کے ساتھ ہمارےخصوصی تعلقات دہائیوں پرمحیط ہیں، روس کےساتھ تعلقات بھی بہتری کی جانب گامزن ہیں، یورپی یونین کےساتھ بھی اسٹریٹیجک تعلقات بننےجارہے ہیں۔