روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخاروا نے کہا کہ مشرق وسطیٰ اور خطے سے باہر کے ممالک سعودی آئل تنصیبات حملوں پر جلد بازی میں نتیجہ نہ نکالیں۔انہوں نے کہا کہ واشنگٹن میں زیرِ بحث سخت جوابی رد عمل کی تجاویز ناقابل قبول ہیں لہٰذا خطے اورباہر کےملک ایسے اقدامات سے باز رہیں جن سے خطے کے استحکام کو نقصان پہنچے۔روسی وزرات خارجہ کا کہنا ہے کہ ایران سے متعلق امریکی پالیسی کے تناظر میں غیرتعمیری اقدامات نقصان دہ ہوں گے۔
پیوٹن اور حسن روحانی کی انقرہ میں ملاقات
دوسری جانب ایرانی صدرحسن روحانی اورروسی ہم منصب ولادمیر پیوٹن کی ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں ملاقات ہوئی جس میں خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر روس کے صدر ولادیمیر پوٹین شام کے بحران کے حل میں ایران کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی کوششوں سے وہاں دہشتگردی کے خاتمے میں مدد ملی اور ایک موثر سیاسی حل ممکن ہوسکا۔
واضح رہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پوٹین نے ایران کے کردار کی ایسے میں تعریف کی کہ جب امریکہ نے ایران کی دشمنی میں ایک بار پھر حقائق کو پس پشت ڈالتے ہوئے سعودی تیل کمپنیوں پر حملے میں ایران کے ملوث ہونے کا پروپیگنڈہ شروع کیا جس کی ایران نے سخت ترین الفاظ میں مذمت کی۔