آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے امریکہ کی جانب سے ایک بار پھر مذاکرات کی پیشکش پر کہا ہےکہ ایران کے حکام ایک پیج پر ہیں اور ان سب کا یہ کہنا ہے کہ امریکہ سے کسی بھی سطح پر مذاکرات نہیں ہوں گے،سید علی خامنہ ای نےمنگل کو حوزہ علمیہ کے نئے تحصیلی سال کے آغاز اور فقہ کے درس کے موقع پر کہا کہ امریکہ کی مذاکراتی پیشکش در اصل ایران پراپنی خواہشات مسلط کرنا ہے اور ایران سے متعلق زیادہ سے زیادہ دباو کی پالیسی کو کامیاب ظاہر کرنا ہے۔
مذاکرات کے حوالے سے انھوں نے امریکی حکام کے مختلف مواقف کی جانب اشارہ کرتے ہوئےکہا کہ امریکی حکام کبھی غیر مشروط مذاکرات کی بات کرتے ہیں تو کبھی 12 شرائط کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔ اس قسم کا موقف یا تو ان کی سیاسی کشیدگی کا نتیجہ یا پھر مد مقابل کو پریشان کرنے کی چال ہے تاہم ایران پریشان نہیں ہو گا اس لئے کہ ہمارا موقف واضح،راستہ صاف ہے اور ہم جانتے ہیں کہ ہمیں کیا کرنا چاہئیے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ اس طرح کے مذاکرات کیلئے ان لوگوں سے رجوع کیا جائے جو امریکہ کے لئے دودھ دینےوالی گائے کی طرح ہیں، ایران،مومنین، مسلمین اللہ اور عزت دار لوگوں کی جگہ اور مسکن ہے۔اگر امریکہ جس نے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کی، اپنے کئے پر پشیمانی ظاہر کرے جوہری معاہدے کی اصل شکل پر واپس آئےتو اس وقت ایران کے ساتھ مذاکرات کرنے والے جوہری فریقین میں شامل ہوسکتا ہے مگر دوسری صورت میں نہ نیویارک اورنہ کسی اورجگہ امریکی اور ایرانی حکام کے درمیان کسی بھی سطح پر مذاکرات نہیں کئے جائیں گے.
واضح رہےکہ امریکا نے سعودی عرب میں آئل تنصیبات پر حملے کا الزام ایران پر عائد کیا ہے اور اس حوالے سے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ ہتھیار بند ہیں بس صرف سعودی عرب کے جواب کا انتظار ہے،ایران اور امریکا کے درمیان ایٹمی معاہدے کے خاتمے کے بعد سے تعلقات کشیدہ ہیں اور امریکا نے ایران پر اقتصادی پابندیاں عائد کررکھی ہیں جب کہ یورپی رہنما دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کی کوششوں میں مصروف ہیں،امریکا اور ایران کے کشیدہ تعلقات کے بعد صدر ٹرمپ اور ایرانی صدر حسن روحانی کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران ملاقات کی توقع کی جارہی تھی جو سپریم لیڈر کے بیان کے بعد مشکل ہوگئی ہے۔