بیت المقدس کی غاصب اور جابر صیہونی حکومت کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو عام انتخابات میں ایک مرتبہ پھر حکومت بنانے کے لیے مطلوبہ اکثریت حاصل کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں اورمقابلہ سابق آرمی چیف بینی گانتز کی جماعت کے درمیان برابر ہوگیا ہے۔
غیرملکیوں خبر ایجنسیوں کی رپورٹس کے مطابق موصول شدہ تقریباً مکمل نتائج میں طویل عرصے تک حکومت کرنے والے نیتن یاہو کو سال میں دوسری مرتبہ شدید دھچکا لگا۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق 90 فیصد ووٹوں کی گنتی مکمل ہوچکی ہے جس کے مطابق نیتن یاہو کی جماعت لیکوڈ اور سابق آرمی چیف بینی گانتز کی بلیو اینڈ وائٹ پارٹی کو کم وبیش برابر نشستیں حاصل ہوئی ہیں۔
نتین یاہو کی جماعت لیکوڈ کی سربراہی میں اتحاد کو 120 کے ایوان میں 55 نشستیں جبکہ بائیں بازو کے اتحاد کو 56 نشستیں حاصل ہوئی ہیں جبکہ حکومت بنانے کے لیے 61 نشستوں کی ضرورت ہوتی ہے،نتین یاہو نے اپنی انتخابی مہم میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے قریبی تعلقات کی بھرپور پرچار کی لیکن نتائج کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا، ان کی جانب سے جیت یا ہار تسلیم کرنے کا باقاعدہ اعلان سامنے نہیں آیا۔
انتخابات سے چند دن قبل اسرائیلی وزیراعظم نےصیہونی ووٹ کے حصول کیلئے اعلان کیا تھا کہ اگر وہ کامیاب ہوگئے تو مغربی اردن کے علاقوں میں صیہونی بستیاں آباد کریں گے، اس بیان پر مسلم ممالک نے شدید مذمت کی تھی، تاہم نیتن یاہو کو اردن کے علاقے پر قبضے کا اعلان بھی بھرپور کامیابی نہیں دلا سکا ہے، حتمی نتائج کے اعلاان کے بعد اگرچہ چیزیں واضح ہوجائیں گی اور اگر کسی طرح نیتن یاہو حکومت بناانے میں کامیاب بھی ہوگئے تو یہ واضح ہوچکا ہے کہ انھیں اسرائیل کی اکثریتی رائے حاصل نہیں ہے۔