اطلاعات کے مطابق جمعے کی شب زائرین کی بس عراق کے شہر کربلا اورالہلا کے درمیان واقع عراقی فوجی چوکی کے پاس سے گزررہی تھی کہ اس میں دھماکا ہوگیا جس کے نتیجے میں 12 افراد جاں بحق جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے۔دھماکے میں زخمی ہونے والے تمام افراد کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں انہیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ عراقی حکام کے مطابق ابھی تک کسی نے بھی دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بس میں دھماکہ، کربلائے معلیٰ شہر کے ایک گیٹ پرہوا،عراق کے انسداد دہشت گردی شعبے کے سربراہ جنرل طالب شغاتی نے واقعے کے بعد بغداد میں خصوصی آپریشن کے کمانڈروں سے ملاقات میں سیکیورٹی انتظامات مزید سخت کرنے کی ہدایت کی ہے،کربلا میں عاشور کے بعد زائرین کی آمد کا ایک بار پھر سلسلہ شروع ہوگیاہے جو چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر نجف سے کربلاا تک کے ااربعین مارچ میں کروڑوں کی تعداد میں شرکت کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ 2017 میں عراق میں داعش کی شکست کے بعد سے عراق میں ہونے والے دھماکوں میں نمایاں کمی آئی ہے البتہ شدت پسند اب بھی ملک میں سیکیورٹی فورسز کو وقتاَ فوقتاَنشانہ بناتے رہتے ہیں۔رواں سال مئی میں عراق کے دارالحکومت بغداد میں واقع مارکیٹ میں خودکش بم دھماکے میں 11 افراد جاں بحق جبکہ 15 زخمی ہوگئے تھے۔بغداد پولیس حکام کے مطابق جمیلہ مارکیٹ میں ہجوم کی موجودگی میں خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑایا تھا۔