امریکی ٹی وی چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا کہ اقوام متحدہ کےرکن ممالک کو ویزے جاری کرنا امریکا کی ذمہ داری ہے،امریکا نے مجھے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت سے روکنے کی پوری کوشش کی، ویزے کے ساتھ منسلک خط میں مجھے ویزے کے لیے نااہل قراردیا گیا، مجھے ویزے کا اجرا استثنیٰ کی بنیاد پر ہوا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر جنگ ہوئی تو یہ محدود نہیں بلکہ پورا خطہ لپیٹ میں آئے گا، ہم پر اعتماد ہیں کہ جو جنگ کی شروعات کرے گا وہ جنگ کا اختتام نہیں کرے گا اور جنگ کا آغاز ہم نہیں کریں گے۔
جواد ظریف نے مزید کہا کہ سعودی تیل تنصیبات پر حملے کامعاملہ غلط سمت کی طرف لے جایا جارہا ہے،ممکن ہے کہ ہم سعودی تیل تنصیبات پر حملے سے متعلق اقوام متحدہ کی تحقیقات کو قبول نہ کریں کیونکہ ہم نہیں جانتے کہ کس بنیاد پراقوام متحدہ کےماہرین کو بھیجا گیا ہے،اقوام متحدہ نے تحقیقات کے لیے ماہرین بھیجنے پرہم سے مشاورت نہیں کی، اقوام متحدہ نےغیرجانبدار تحقیقات کیں تو ثابت ہوجائے گا کہ حملہ ایران نے نہیں کیا۔
دوسری جانب ايرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر ميجر جنرل حسين سلامی نے بھی کہا ہے کہ ہم کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے ليے تيار ہیں ايران پر حملہ کرنے والا کوئی بھی ملک خود ميدان جنگ بن جائے گا۔گذشتہ ہفتے حوثی باغیوں نے سعودی عرب کی دو بڑی تیل تنصیبات پر ہونے والے حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی البتہ امریکا اور سعودی عرب نےاس کی ذمہ داری ایران پر ڈالی ہے۔