نیویارک میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فرانسیسی وزیرخارجہ لودریاں کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ان کی شرکت کا مرکزی ہدف امریکا اور ایران کے بیچ کشیدگی کی شدت کم کرنا ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ اولین ترجیح امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے ایرانی ہم منصب حسن روحانی کے درمیان ملاقات نہیں بلکہ اصل ترجیح مختلف سرگرم فریقوں کے ساتھ جارحیت کم کرنے کا معاملہ زیر بحث لانا ہے۔
لودریاں کے مطابق آرامکو تنصیبات پر حملوں کے پیچھے موجود حقیقت کا جاننا ضروری ہے تا کہ ایک اجتماعی جواب دیا جا سکے۔ لیکن یہ حقیقت ہے کہ ان حملوں نے خطے کا ماحول بالکل تبدیل کردیا ہے اسے اہم ٹرننگ پوائنٹ کہا جاسکتا ہے، اس صورتحال سے نمٹنے ککیلئے ضروری ہے کہ فریقین صبر و تحمل کاا مظاہرہ کریں، اس کے پس منظر عوامل اور ٹھوس شواہد کا جاائزہ لیا جائے۔
امریکا نے حملے کا ذمہ دار ایران کو ٹہراتے ہوئے سیٹلائٹ کی تصویر شئیرکی ہیں اور دعوی کیا تھا حملہ ایران کے جنوبی علاقے سے کیا گیا تاہم ایران نے حملے کے تمام الزامات کو مسترد کردیا تھا، ایرانی صدر کا کہنا تھا آئل تنصیبات پر حملہ یمن میں حملوں کی جوابی کارروائی پر ہوئے ۔بعد ازاں سعودی عرب نے بھی اپنی تیل کی تنصیبات پر حملوں کا ذمے دار ایران کو قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ تیل تنصیبات پر حملوں میں ایرانی ہتھیار استعمال کیے گئے۔