ایران کے صدر حسن روحانی نے امریکہ سے مذاکرات کیلئے اصرار کرنے والے ممالک کو دو ٹوک پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ’ہم دشمن کی پابندیوں میں رہتے ہوئے مذاکرات نہیں کریں گے۔ ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ ایران اپنے اور پڑوسی ملکوں کیلئے امن چاہتا ہے، پڑوسی ممالک میں امن و سلامتی ایران میں امن و سلامتی کے مترادف ہے۔
انہوں نے خلیجی ممالک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا ہمارا اور آپ کا پڑوسی نہیں ہے بلکہ ایران پڑوسی ہے، مشکل حالات میں پڑوسی ہی ساتھ ہوں گے امریکا نہیں۔ایرانی صدر نے معاشی پابندیوں کے حوالے سے کہا کہ تاریخ کی بد ترین پابندیاں ایران کے وقار کیلئے نقصان دہ ہیں، امریکا نے ایران کو عالمی معیشت میں حصہ دار بننے سے محروم کر رکھا ہے لیکن ایران نے اپنے خلاف ہونے والی بدترین معاشی دہشت گردی پر مزاحمت کی ہے۔
ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ ایران خطے میں آزادی کی تحریکوں کے بانیوں میں سے ہے اور ہم نے کبھی بھی غیر ملکی جارحیت اور دباؤ کے آگے سر نہیں جھکایا۔ ایرانی صدر نے کہا کہ وہ تمام ممالک جو ایران کو مذاکرات کیلئے آمادہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں وہ سن لیں کہ مذاکرات کا ایک ہی طریقہ ہے، جیسا کہ رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای نے کہا، جوہری معاہدے کے بدلے کیے جانے والے وعدے پورے کیے جائیں۔
صدر حسن روحانی نے مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ امریکا ہمیں مذاکرات کیلئے بلاتا ہے لیکن پھر معاہدوں کی پاسداری نہیں کرتا،ایران اب بھی پابندیوں کے دباؤ کے بغیر بات چیت کیلئے تیار ہے کیوں کہ ہم دشمن کی پابندیوں میں رہتے ہوئے مذاکرات نہیں کریں گے۔ایرانی صدر نے مطالبہ کیا کہ ایران پر پابندیاں ختم جائیں تاکہ مذاکرات کیلئےراہ ہموار ہوسکے۔
گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انہیں ایران سے بات چیت کا کہا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد انہوں نے ایرانی صدر حسن روحانی سے نیویارک میں ملاقات کی تھی تاہم اس حوالے سے مزید معلومات سامنے نہیں آئیں اور عمران خان نے بھی کچھ بتانے سے گریز کیا۔
جوہری معاہدے کے حوالے سے حسن روحانی کا کہنا تھا کہ ایران اب بھی یورپ کے ساتھ طے کردہ جوہری معاہدے پر کاربند ہے، 2015 کی ایٹمی ڈیل پرواپسی کے بغیر ایران امریکا سے بات نہیں کرے گا، اگر امریکی پابندیاں ختم کی جائیں تو 2015 کی ڈیل میں تبدیلیوں کیلئے تیار ہیں۔
ایرانی صدر نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں علاقائی تعاون کا منصوبہ ’امید کے اتحاد‘ پیش کیا جو خلیج فارس اور آبنائے ہرمز کی سلامتی سے متعلق ہے۔ان کا کہنا تھا کہ خلیج فارس اور آبنائے ہرمز کے متاثرہ ممالک ’امید کے اتحاد‘ میں شامل ہوں، امید کے اتحاد میں توانائی سیکیورٹی، آبنائےہرمز کے راستے اور اس کے پار تیل کی منتقلی کے امور شامل ہیں۔
ایرانی صدر نے کہا کہ ایران کا پیغام ہے، جنگ کے بجائے امن کیلئے سرمایہ کاری کریں، بیرونی مداخلت کے باوجود ہم واپس ترقی کی راہ پر ہیں اور خلیج میں امن پورے خطے کی شرکت سے ہی ممکن ہے۔