چین کےبعد امریکہ نے یورپی یونین پر بھی اضافی ٹیکس لگا دیئے جس کے تحت یورپی درآمدات پر ساڑھے سات ارب ڈالر کے ٹیکس ہوجائیں گے کہا جارہا ہے کہ یہ اقدام امریکہ نے ڈبیلیو ٹی او کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد کیا ہے۔ یہ ٹیرف یورپی درآمدات پر لگائے گئے ہیں، جن میں ائیر بس ،پنیر، زیتون، ہوائی جہاز، ہیلی کاپٹر اور ان کے پرزاجات شامل ہیں۔
امریکی فیصلے کے بعد ایشیائی اسٹاک مارکیٹوں میں مندی ریکارڈ کی گئی، جاپان کی اسٹاک مارکیٹ میں چار سو ساٹھ پوائنٹس کی کمی، ہانگ کانگ، سنگاپور اور چینی اسٹاک مارکیٹ میں بھی کمی دیکھی گئی جبکہ سال 2016 سےاب تک برطانوی اسٹاک مارکیٹ کا بدترین دن تھا۔ آئی ایم ایف اور ڈبلیو ٹی او سمیت اہم مالیاتی اداروں نے تجارتی جنگ کو عالمی معیشت اور تجارت کیلئے خطرہ اور موجودہ سست روی کا باعث کہا ہے۔
ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن نے عالمی تجارت میں نمایاں کمی کی پیشگوئی کرتے ہوئے کہا تھا کہ عالمی تجارتی اشاریے تشویش ناک منظر پیش کر رہے ہیں، مجموعی تجارت کی شرح نمو 1.6 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔ دنیا کے تمام ریجنز میں درآمدات اور برآمدات میں کمی کا رجحان دیکھا جا سکتا ہے۔ ایشیائی برآمدات میں اضافے کی شرح 0.7 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ڈبلیو ٹی او کے مطابق ایشیا میں برآمدات میں کمی کا رجحان متوقع ہے، ایشیا کی مجموعی معاشی شرح نمو 3.9 فیصد رہے گی۔
ڈبلیو ٹی او کا کہنا تھا کہ تجارت کے حجم میں آئندہ سال بہتری متوقع ہے، سنہ 2020 میں تجارتی حجم 2.7 فیصد تک ہو سکتا ہے، بریگزیٹ اور امریکی شرح سود میں کمی بھی سست روی کی وجہ ہے۔