ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ تہران نے ایٹمی سمجھوتے کی مکمل پابندی کی ہے اور یورپ کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی کئے جانے کی بنا پر اس سے ہرجانہ لے سکتا ہےوزیرخارجہ نے صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئےیورپ کےاس دعوے کے بارے میں کہ اگر ایران نےایٹمی سمجھوتے پرعمل درآمد میں کمی کرنے کا سلسلہ جاری رکھا تو یورپ ایٹمی سمجھوتے سے باہر نکل جائے گا کہا کہ ایٹمی سمجھوتے سے یورپ کے باہر نکلنے کا موضوع زیر بحث نہیں ہے بلکہ موضوع گفتگو اختلافات کا حل ہونا ہے۔
ایران کے وزیرخارجہ نے یاد دہانی کرائی کہ اگر یورپ اپنے وعدوں پر عمل نہیں کرے گا تو ایران ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد میں کمی لانے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔ جواد ظریف نے فرانس کے صدر کے چار شقوں پر مشتمل منصوبے کے بارے میں کہا کہ فرانس کے صدر امانوئل میکرون کا چار شقوں پر مشتمل منصوبہ صحیح طریقے سے پیش نہیں کیا گیا ہے۔ جواد ظریف نےکہا کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش میں نہیں ہے کہا کہ ایران ، ہمیشہ خلیج فارس اور جہاز رانی کی سیکورٹی کے لئے کوشاں رہا ہے تاہم دوسرے اس میں رکاوٹ ڈالتے رہے ہیں۔
جواد ظریف نے اس سوال کے جواب میں کہ کیا سعودی عرب نے ایران کے ساتھ مذاکرات کے لئے ہری جھنڈی دکھائی ہے کہا کہ اگر سعودی حکومت اس نتیجے پر پہنچ جائے کہ ہتھیار خرید کر اور اپنی حاکمیت و اقتدار اعلیٰ دوسروں کے سپرد کر کے تحفظ نہیں حاصل کیا جا سکتا اور علاقے کی جانب قدم بڑھائے تو یقینا ایران کی آغوش اس کے لئے کھلی ہوئی ہوگی۔
دوسری جانب اٹلی کےسفیرنے کہا ہے کہ اٹلی کی کمپنیاں ایران کے ساتھ تعاون کی خواہاں ہیں۔ایران میں تعینات اطالوی سفیرنے کہا کہ امریکی پابندیوں کےمنفی اثرات کےباوجود اطالوی کمپنیاں ایران کے ساتھ تعاون بڑھانے میں دلچسپی رکھتی ہیں.جوزپہ پرونہ نے اصفہان میں قیمتی دھاتوں کی عالمی نمائش کے دورے کے موقع پرکہا کہ اطالوی کمپنیاں ہمارے ملک کے قوانین کے مطابق ایران کے ساتھ باہمی تعاون کی خواہاں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم ایران مخالف امریکی پابندیوں کا خاتمہ چاہتے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون کے مواقع ملیں گے۔ واضح رہے کہ اصفہان اس عالمی نمائش میں جو 4 اکتوبر تک جاری رہے گی قیمتی دہات، سونا، گھڑیاں اور مشینیں رکھی گئی ہیں۔