وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت حکومتی و پارٹی ترجمانوں کا اجلاس ہوا،جس میں ملکی سیاسی اور معاشی صورت حال کا جائزہ لیا گیا، اس موقع پر وزیراعظم نےکہا کہ مدارس میں اصلاحات سے طلبا ایسے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں ہوسکیں گے، مدارس اصلاحات پر فضل الرحمان زیادہ پریشان ہیں وہ اپنی ڈوبتی سیاست کو بچانے کی ہر حد تک جانے کو تیار ہیں۔
واضح رہے کہ حکومت تمام دینی مداارس کو قومی دھارے میں لانے اور مدارس میں یکساں نظام تعلیم کے ساتھ مثبت اصلاحات کیلئے بھرپور اقدامات کررہی ہے اس طرح مدارس کےطلبہ بھی دیگر تعلیمی بورڈزسےمنسلک ہونے کےساتھ ساتھ اپنی تعلیمی اسناد کی بنیاد پر مختلف شعبوں میں بہترین ملازمتوں کےاہل ہوسکیں گے، مدارس میں اصلاحات ان لوگوں کیلئے قابل قبول نہیں ہے جو مدرسوں کے طلبہ کو اپنے سیاسی و مذہبی مقاصد کے لیئے استعمال کرتے رہے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے کہا جارہاا ہے کہ اس مارچ میں اکثریت ان دینی مدارس کے طلبہ کی ہوگی جو جے یو آئی کے کے تحت چلتے ہیں۔
دوسری جانب کشمیر کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کا بہانہ بنا کر بھارت ایل او سی کے پار حملہ کر سکتا ہے۔ سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں دو ماہ سے غیر انسانی کرفیو پر آزاد کشمیر کے شہریوں کا غصہ سمجھتا ہوں۔انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں مزید لکھا کہ کشمیری جدوجہد کی حمایت یا انسانی امداد دینے کے لیے ایل او سی پار کرنا بھارتی بیانیے کے ہاتھوں کھیلنے کے مترادف ہو گا، بھارتی بیانیہ کشمیریوں کی مقامی جدوجہد کو اسلامی دہشت گردی قرار دینے کی کوشش کرتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارتی بیانیہ یہ ہے کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد کی آڑ میں دہشت گردی کرا رہا ہے اور ایل اوسی کی خلاف ورزی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم بڑھانے کا بہانہ فراہم کرے گی۔عمران خان کا کہنا ہے کہ ایل اوسی کی خلاف ورزی کو بہانہ بنا کر بھارت ایل او سی کے پار حملہ کر سکتا ہے۔