جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کی اپیل پرآزاد کشمیر کےدارالحکومت مظفرآباد سےلائن آف کنٹرول (ایل او سی) چکوٹھی کی جانب جانے والا قافلہ گڑھی دوپٹہ پہنچ گیا ہےآزادی مارچ کے شرکاء مظفرآباد اپر اڈا، میر واعظ روڈ اور مرکزی شہر سے کنٹرول لائن چکوٹھی کی جانب روانہ ہوگئے ہیں۔
مارچ میں بھمبر، میرپور، کوٹلی، پلندری، پونچھ، باغ، حویلی اور نیلم اضلاع سے بھی قافلے شامل ہیں، یہ قافلے گڑھی دوپٹہ پہنچ گئے ہیں جہاں وہ رات قیام کے بعد صبح چکوٹھی کی جانب مارچ کریں گے۔انتظامیہ کی جانب سے مارچ روکنےکیلئے چناری کے قریب جسکول آبشار پر کنٹینرز لگائے گئے ہیں جبکہ پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔ شاہراہ سری نگر سے چکوٹھی کی جانب تمام رابطہ سڑکوں پر خار دار تار لگادیے گئے ہیں اور کنٹینرز لگا کر راستے بلاک کردیے گئے ہیں۔
کنٹرول لائن عبور کرنے سے روکتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے اپنے بیان میں خبردارکیا تھا کہ لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کا بہانہ بنا کر بھارت ایل او سی کے پار حملہ کر سکتا ہے۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں انھوں نے مزید لکھا کہ کشمیری جدوجہد کی حمایت یا انسانی امداد دینے کیلئے ایل او سی پار کرنا بھارتی بیانیے کے ہاتھوں کھیلنے کے مترادف ہو گا، بھارتی بیانیہ کشمیریوں کی مقامی جدوجہد کو اسلامی دہشت گردی قرار دینے کی کوشش کرتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارتی بیانیہ یہ ہے کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد کی آڑ میں دہشت گردی کرا رہا ہے اور ایل اوسی کی خلاف ورزی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم بڑھانے کا بہانہ فراہم کرے گی۔اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے 13 ستمبر کو مظفرآباد میں جلسہ عام سے خطاب میں کہا تھا کہ کنٹرول لائن پر جانے کے خواہاں کشمیری میری کال کا انتظار کریں۔