افغان طالبان نے کہا ہےکہ دنیا جان چکی ہے کہ افغان جنگ کی بنیادی وجہ امریکی جارحیت ہے اور جارحیت کے خاتمے سے ہی امن قائم ہو سکتا ہے۔ طالبان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ طالبان کے سیاسی معاون اور قطر دفتر کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر کی سربراہی میں وفد نے قطر سے پاکستان کا سفرکیا۔
بیان کے مطابق پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور دیگر اعلیٰ حکام نے وفد کا استقبال کیا۔ دونوں نےاس بات پراتفاق کیا کہ افغان تنازع کا فوجی حل ممکن نہیں ہے لہذا وہاں جنگ ختم اور امن قائم ہونا چاہیے۔طالبان نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کے وفد نے پاکستانی دارالحکومت میں امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان امن زلمے خلیل زاد سے بھی ملاقات کی۔ افغان طالبان کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے پاکستان سمیت پڑوسی ممالک سے بہتر تعلقات چاہتے ہیں۔
یاد رہے کہ طالبان وفد نے پاکستان کا دورہ کیا تھا اس دوران پاکستانی حکام سے ملاقات کے علاوہ افغانستان کیلئے امریکہ کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد سے ملاقات بھی ہوئی یہ ملاقات امریکہ طالبان مذاکرات کے خاتمے کے بعد نہایت اہم قرار دیئے جارہی ہے تاہم اس ملاقات کی تفصیل سے میڈیا کو آگااہ نہیں کیا گیا ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکہ اور طالبان مذاکرات کے دوبارہ آغاز پر رضامند ہوگئے ہیں اور اس سلسلے میں طالبان کی جانب سے کچھ شرائط پیش کی گئی ہیں جنھیں زلمے خلیل زاد امریکی صدر ٹرمپ کے سامنے پیش کریں گے جس کے بعد بات چیت کے مرحلے کو آگے بڑھایا جائے گا۔