ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے صیہونی ریاست اور امریکا کو دوسری قوموں کے خلاف کشیدگی اور جنگ پھیلانے والے دو عناصر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران امریکی دباو کے سامنے پیچھے نہیں ہٹیں گے، غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق انہوں نے ملک کے اندر تمام دفاعی سامان کی تیاری کی اہمیت پر زور دیاہے۔
آیت اللہ سیّد علی خامنہ ای نے تہران میں قائم امام حسین (ع) یونیورسٹی میں زیر تربیت فوجی جوانوں اور کیڈٹس کی گریجویشن تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی قوم امریکا اور صیہونی ریاست اسرائیل سے نمٹنے کو اپنا فرض سمجھتی ہے اوران کے سامنے پیچھے نہیں ہٹے گی۔
آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ آج کفر وصیہونیت اورامریکا ، دنیا کی مختلف اقوام کا خون چوس کر جنگ کی آگ بھڑکا کراوردیگر جرائم کا ارتکاب کرکے بندگان خدا پر ظلم وستم کررہا ہے لیکن ایرانی عوام حضرت امام حسین علیہ السلام کی تحریک کے فلسفہ کی بنیاد پر ہی ظالموں کے مقابلے میں ڈٹ جانے کو اپنا فرض سمجھتے ہیں اور اگر آج دشمنوں اور امریکا کے دباؤ کے مقابلے میں پیچھے ہٹنے کے لئے تیار نہیں ہیں تو امام حسین علیہ السلام کی تعلیمات کی پیروی کا ہی نتیجہ ہے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے دفاعی میدانوں میں ایران کی کامیابیوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ البتہ ہمیں اس میدان میں کسی حد پر اکتفا نہیں کرنا ہے بلکہ اپنی دفاعی توانائیوں کو ہر لمحے بڑھانا ہے اور ایک لحظے کے لئے بھی غفلت نہیں کرنا ہے۔آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ امریکا نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے خلاف دشمنی کے ساتھ اس کی عزت میں اضافہ کیا ہے۔آیت اللہ خامنہ ای نے اربعین کے پیدل مارچ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ عظیم واقعہ اسلام اور اسلامی مزاحمتی فرنٹ کی طاقت کا مظہر ہے۔
انھوں نے کہا کہ اسلامی انقلاب کے آغاز سے ہی ہم نے جس اہم اورعظیم مشن کا آغاز کیا ہے اس کا راستہ سید الشہدا حضرت امام حسین علیہ السلام نے ہمیں دکھایا ہے۔ سید الشہدا حضرت امام حسین علیہ السلام نےاپنی تحریک کے آغاز میں فرمادیا کہ ظلم اورظالم کے خلاف قیام ہی ہماری تحریک کا مقصد ہے اور آج اسلامی جمہوریہ ایران بھی اسی بنیاد پر ظلم کے خلاف جدوجہد اور مظلوموں کی حمایت کو اپنا فریضہ سمجھتا ہے اور ہر حال میں اس پر عمل کرتا رہے گا۔
سید علی خامنہ ای نے اربعین حسینی کی اہمیت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ اربعین حسینی ایک غیر معمولی اور بے مثال ذریعہ ابلاغ ہے،پہلا اربعین بھی اتنا ہی اہمیت کا حامل تھا جتنا آج ہے۔پہلا اربعین اور چہلم عاشورا کا انتہائی طاقتور ذریعہ ابلاغ تھا اوریہ چالیس روز بنی امیہ اورسفیانیوں کی ظلم و جورکی دنیا میں حق کی منطق کی فرمانروائی اور حاکمیت کے ایام تھے۔ اہل بیت اطہارنے چالیس روز کی اس تحریک میں ایک طوفان بپا کردیا تھا اور آج بھی یہ اربعین مارچ ایک پیچیدہ دنیا میں جہاں پروپیگنڈہ مشینریوں کا دور دورہ ہے اور ایسی آواز میں تبدیل ہوچکا ہے جو پوری دنیا تک پہنچ رہی ہے اورآج کے دور کا بھی اربعین ایک بے مثال ذریعہ ابلاغ ہے اور یہ ایسا عظیم واقعہ ہے جس کی دنیا میں کوئی مثال نہیں ہے اور یہ جوکہا جا رہا ہے کہ الحسین یجمعنا یہ ایک حقیقت ہے اور اس تحریک اور اربعین ملین مارچ کو روز بروز فروغ دینے کی ضرورت ہے۔