پاکستانی اقدامات پرفنانشل ٹاسک فورس نےاعتماد کا اظہارکردیاہےاجلاس نے پاکستان سے متعلق ایشیا پیسیفک کی رپورٹ کی توثیق کرتے ہوئےکہا کہ پاکستان نے 40 میں سے 36 اہداف پرپیش رفت کی ہے، جن میں سے 26 سفارشات پرجزوی جبکہ9 پرمکمل عملدرآمد کیاگیا، تاہم پاکستان کو کالعدم تنظیموں کے اکاونٹس منجمند کرنے اور ان کے مالی معاملات پر کڑی نگرانی رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
چین کی صدارت میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف)کا اجلاس پیرس میں جاری ہے۔ذرائع کے مطابق پاکستان نے 8 ماہ کے دوران ایف اے ٹی ایف کے اہداف پر بھرتوجہ سے کام کیا ہے جس کے نتیجے میں پاکستان کا نام بلیک لسٹ میں جانے کےخدشات تقریباًختم ہوگئے ہیں۔پاکستانی وفد 27 اعتراضات سےمتعلق عملدرآمدکی رپورٹ اتوار کواجلاس میں جمع کرا چکا ہے۔16 اور 17 اکتوبر کو غوروخوض کے بعدپاکستان کے اسٹیٹس کا فیصلہ ہوسکےگا۔ جبکہ اایف اے ٹی ایف کے سربراہ جمعہ 18 اکتوبر کو اجلاس کی مکمل کارروائی کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیں گے۔
ذرائع کے مطابق ایف اے ٹی ایف کے دیے گئے 4 اہداف پر کام باقی ہے چار اہداف میں پاکستان کو پراسیکیوشن بہتر بنانے کے لیے کہا گیا ہے۔ پاکستان کو صوبوں اور وفاق کے درمیان منی لانڈرنگ سے متعلق بہتر کو آرڈینیشن بھی قائم کرنی ہے۔ واضح رہے کہ ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان کا وفد وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر کی قیادت میں پیرس میں موجود ہے۔
ایف اے ٹی ایف کا یہ چین کی سربراہی میں پہلا اجلاس ہے جس میں سعودی عرب رکن کی حیثیت سے شریک ہے جب کہ پاکستان اور ایران ایف اے ٹی ایف کے ایجنڈے پر سرفہرست ہیں۔ ذرائع کےمطابق پاکستان نےپچھلے پیرس اجلاس سےاب تک بہت پیشرفت کی ہےاورپاکستان کی کارکردگی اور4 ممالک کے تعاون کے ساتھ اسےبلیک لسٹ نہ کیے جانے کا امکان ہے۔ یورپین کمیشن کاکہنا ہےکہ پاکستان کی کارکردگی کو ٹیکنیکل بنیادوں پر دیکھا جائیگا۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ارکان کی تعداد 37 ہے جس میں امریکا، برطانیہ، چین، بھارت اور ترکی سمیت 25 ممالک، خیلج تعاون کونسل اور یورپی کمیشن شامل ہیں۔تنظیم کی بنیادی ذمہ داریاں عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے اقدامات کرنا ہیں۔ عالمی واچ لسٹ میں پاکستان کا نام شامل ہونے سے اسے عالمی امداد، قرضوں اور سرمایہ کاری کی سخت نگرانی سے گزرنا ہوگا جس سے بیرونی سرمایہ کاری متاثر ہوگی اور ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ اس سے قبل 2012 سے 2015 تک بھی پاکستان ایف اے ٹی ایف واچ لسٹ میں شامل تھا۔