اربعین امام حسین علیہ السلام میں شرکت کیلئے زمینی راستے سے بزریعہ ایران، نجف اور کربلا جانے والے پاکستانی زائرین کا آخری قافلہ بھی پاک ایران سرحد عبورکرگیا ہے اس سال یہ تعداد گذشتہ سال کےمقابلے میں 35 فیصد زائد رہی ہےایران جانےکیلئےپاکستان بھرسے زائرین پہلےکوئٹہ پہنچتے ہیں جہاں سیکیورٹی حصارمیں بسوں ک قافلوں کےذریعےانھیں پاکستانی بارڈر تفتان پہنچایا جاتا ہے، جہاں امیگریشن و دیگر امور کے بعد ایرانی سرحد میر جاوہ میں داخل ہوتے ہیں۔
ایرانی حکام کے مطابق اربعین حسینی کے ملین پیدل مارچ کےلئےاب تک ایک لاکھ سے زائد پاکستانی زائرین میرجاوہ بارڈرسے ایران میں داخل ہوئے ہیں۔ ایران کے مشرقی صوبے سیستان و بلوچستان کے میرجاوہ بارڈر سے ایک لاکھ دس ہزار کے قریب پاکستانی زائریں زائریں کربلائےمعلی میں اربعین حسینی کےملین مارچ میں شرکت کیلیے پہنچے ہیں گذشتہ برس یہ تعداد 65 ہزار کے قریب تھی۔ جبکہ ہوائی جہااز کے ذریعے عراق جانے والے پاکستانی زائرین کی تعداد بھی لگ بھگ ایک لاکھ سے زیادہ اورگزشتہ برسوں کے مقابلے میں 30 فیصد زائد ہے۔
ہرسال محرم الحرام اور اربعین کے موقع پر بڑی تعداد میں پاکستانی زائرین کربلای معلی جاتےہیں، جبکہ دنیاا بھر سے لاکھوں زائرین عراق پہنچتے ہیں گذشتہ برس یہ تعداد ڈاھئی کروڑ سے زیادہ تھی اوراس برس زائرین کی تعداد کا اندازہ 3 کروڑ سے زایاادہ لگایا گیا ہے۔اس سال عراق میں احتجاجی مظاہروں کی وجہ سے عالمی سطح پر یہ پروپیگنڈہ کیا گیا کہ عراق جانے والے زائرین کی تعداد پہلے سے کم ہوجائے گی لیکن صورتحال اس کے بالکل برعکس ہے اور یہ تعداد گذشتہ برسوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوگئی ہے۔
پاکستان و ہندوستان میں اتوار 20 اکتوبرکو چہلم حضرت امام حسین(ع) ہے جبکہ ایران اور عراق سمیت دوسرے ممالک میں چہلم حضرت امام حسین(ع) ہفتہ 19 اکتوبرکوہے۔ زائرین اربعین کے موقع پر نجف سے کربلا تک کا تقریباً 100 کلومیٹر کا سفر پیدل طے کرتے ہوئے کربلا پہنچ کر روضہ امام حسین علیہ السلام پر چہلم کی عزاداری میں شریک ہوتے ہیں، دنیا میں اس سے برا مذہبی اجتماع کہیں نہیں ہوتا اورنہ ہی اتنے منظم اور پرسکون انداز میں کروڑوں افراد کے مارچ کی مثال کہیں ملتی ہے۔