پاکستان کرکٹ بورڈ نےسرفراز احمد کو ٹیسٹ اور ٹی ٹوینٹی کی کپتانی سے سبکدوش کرتے ہوئے اظہر علی کو قومی ٹیسٹ جبکہ قومی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کی کپتانی بابراعظم کےسپرد کردی گئی ہے۔ پی سی بی نے اس حوالے سے آفیشلی پریس ریلیز بھی جاری کردیا ہے، دوسری جانب سینیٹر فیصل جاوید نے اپنے ٹوئٹ ردعمل میں کہا ہے کہ سرفراز احمد کی ٹی ٹوینٹی میں بہترین کارکردگی کے باوجود اس فیصلے کی وجہ سمجھ نہیں آتی۔
اُدھر ذرائع کے مطابق سری لنکا کی ناتجربہ کار ٹیم کے ہاتھوں شکست کے بعد سرفراز احمد کے ایک ساتھ تینوں فارمیٹس کی کپتانی سے ہٹا نے کا فیصلہ پہلے ہی کرلیا گیا تھا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس حوالے سے سخت فیصلہ کرتے ہوئے سرفراز احمد کو قومی ٹیسٹ ٹیم کی کپتانی سے ہٹاتے ہوئے تجربہ کار بلے باز اظہرعلی کو قیادت سونپ دی ہے جب کہ ٹی ٹوئنٹی ٹیم کی قیادت بھی نوجوان بلے باز بابراعظم کے سپرد کر دی گئی ہے۔ پی سی بی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ قومی ون ڈے ٹیم کے کپتان کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔
کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دورہ آسٹریلیا کے لیے اظہر علی پاکستان ٹیسٹ ٹیم کی قیادت کریں گے ، اظہر علی کو ٹیسٹ چیمپئن شپ کے سیزن 20-2019 کے لیے کپتان مقرر کیا گیا ہے۔اظہر علی آسٹریلیا کے خلاف 2 ٹیسٹ میچز میں قومی ٹیسٹ ٹیم کی قیادت کریں گے جب کہ بابر اعظم کو آئندہ برس ورلڈ ٹی ٹوئنٹی تک کپتان مقرر کر دیا گیا ہے۔ مبصرین نے اس فیصلے کو بابر اعظم کی اب تک کی شاندار کارکردگی کو خراب کرنے اور سرفراز احمد کے خلاف ایک سازش قرار دیا ہے، جبکہ اظہر علی کے انتخاب پر بھی شدید حیرت کا اظہار کیا ہے۔
کرکٹ ناقدین کا کہنا ہے کہ مصباح الحق کے چیف سلیکٹر اور چیف کوچ بننے کے بعد سے ہی سرفراز احمد کو کپتانی سے ہٹائے جانے کی کوششیں شروع کردی گئی تھیں صرف کسی بہانے کی تلاش تھی، کرکٹ ناقدین نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کہتانی جیسے مشکل کام اور ٹیم کو لے کر چلتے ہوئے اب تک کی بہترین کارکردگی دکھانے کے باوجود صرف سری لنکا ٹیم سے ٹی ٹوینٹی شکست پر سرفراز کو ہٹایا جانا سمجھ سے بالاتر ہے۔ اُدھر کپتانی سے ہٹائے جانے کے باوجود سرفراز احمد نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کی قیادت کرنا اعزاز کی بات تھی، اظہر علی اور بابر اعظم کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سفر میں ساتھ دینے پر کوچز، ساتھی کھلاڑیوں، سلیکٹرز کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
سرفراز احمد کے خلاف پی سی بی حکام کے ارادے تو پہلے سے ہی خطرناک تھے لیکن اس کا برملا اظہار اس وقت ہوگیا تھا جب برطانوی شاہی جوڑے کی نیشنل کرکٹ اکیڈمی (این سی اے) آمد کے موقع پر پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کو مدعو نہیں کیا گیا تھا اگرچہ اس حوالے سے پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہنا تھاکہ فیصل آباد میں ٹی ٹوئنٹی کپ کھیلنے میں مصروف کھلاڑیوں کو مدعو نہیں کیا گیا تھا۔ لیکن یہ وضاحت بے معنی سی محسوس ہوئی۔
ایسے میں نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں برطانوی شاہی جوڑے کی آمد کے موقع پر تینوں فارمیٹ میں کپتانی کرنے والے سرفرازاحمد تو موجود نہیں تھےالبتہ صرف ٹیسٹ کرکٹ کھیلنےوالےاظہرعلی کو ضرورمدعو کیا گیا تھا۔اس کے علاوہ دورہ آسٹریلیا کیلئے قومی اسکواڈز کے انتخاب کے سلسلے میں ہونے والی ابتدائی مشاورت میں بھی سرفراز احمد شامل نہیں تھے جس سے صاف ظاہر تھا کہ سرفراز احمد کے خلاف کچھڑی پہلے سے پک رہی تھی جس کا نتیجہ آج نکلا۔