معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ بھٹو کو زندہ رکھتے رکھتے سندھ کے عوام اور بچے بھوک سے مررہے ہیں۔پریس بریفنگ میں ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ سندھ میں امن و امان کی صورت حال بدترین ہے، بلاول بھٹو کو عمران خان سے ذاتی عناد ہے، سندھ کے عوام بھوک اور افلاس سے دم توڑ رہے ہیں،رہبر کمیٹی میں بیٹھے لوگوں کی ڈوریاں جیل سے ہلائی جارہی ہیں، اپنے بچے پاکستان آنا نہیں چاہتے ہیں دوسروں کے بچوں کو آزادی مارچ میں استعمال کیا جارہا ہے
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ مولانا نے اپنی بس میں پیپلزپارٹی کو پچھلی سیٹ پر بٹھایا ہے، قومی جماعت پیپلزپارٹی اب مولانا کے تانگے سے لٹکی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ بلاول کو یقین نہیں آرہا ہے کہ لاڑکانہ میں بھٹو کا خاتمہ ہوگیا ہے، پی پی کے پاس اپنے بچوں کے لیے ثبوت ہیں تو عدالتوں میں پیش کریں۔معاون خصوصی برائے اطلاعات کا کہنا تھا کہ پوری قوم 27 اکتوبر کو یوم سیاہ منائے گی، حکومت مولانا کے سیاسی ہتھکنڈوں سے غافل نہیں ہے، مولانا اپنے ذاتی مقاصد کے لیے مدرسے کے بچوں کو استعمال کررہے ہیں۔ذاتی مقاصد کے لیے مدرسے کے بچوں کو اپنی سیاست کا ایندھن نہیں بنانا چاہئے، اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کو خود رہبری کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے بلاول بھٹو کی گفتگو پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ والد کو گاجریں کھاتے ہوئے سوچنا چاہئے تھا کبھی نہ کبھی پیٹ میں درد ہوگا۔ بلاول کے والد کے جرم میں ان کے شراکت دار نواز کو تاحیات اقتدار میں نہیں رہنا، باپ بیٹا لوٹ مار کا حساب نہیں دے پارہے ہیں تو اس میں حکومت کا کیا قصور ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ تحریک انصاف کو عوام نے ووٹ ہی ان سے جواب مانگنے کے لیے دیا تھا، باپ بیٹا چوری سے باز نہیں آئے تو ہم حساب مانگنے سے کیوں باز آئیں۔انہوں نے کہا کہ حادثاتی چیئرمین جان لیں جب عوام میں شعور آتا ہے تو لاڑکانہ ہاتھ سے جاتا ہے، جب زیادہ شعور آتا ہے تو سندھ بھی خطرے میں پڑ جاتا ہے۔مراد سعید نے کہا کہ مولانا کی شرارتیں کام آئیں گی نہ آپ کے واویلوں سے کچھ ہوگا، قومی خزانے سے چرائی دولت واپس کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ جھوٹی تنقید یا الزام تراشی کے کسی حربے سے مرعوب ہوئے نہ ہوں گے، اگلی باری انشا اللہ سندھ سے بھی اس کرپٹ ٹولے کو الوداع کہیں گے۔واضح رہے کہ اس سے قبل بلاول بھٹو زرداری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔