عرب خبر رساں ادارے کے مطابق پینٹاگون کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ امریکی منصوبے کی دوبارہ بحالی شام کی ڈیموکریٹک فورس (ایس ڈی ایف) کے تعاون سے کی جائے گی جو شمالی شام میں آئل تنصیبات کو داعش اور آئی ایس آئی ایل کے قبضے میں جانے سے روکے گی۔
ایک روز قبل ہی امریکی صدر ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کو خون آلود مٹی قرار دیتے ہوئے خطے سے نکلنے کا عہد کیا تھا وائٹ ہاؤس میں خصوصی خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے مشرقی وسطیٰ سے تعلقات کی نوعیت بھی تبدیل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مشرقی وسطیٰ میں بہت امریکی سروس کے ممبران مارے گئے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کو اب مزید دنیا کے پولیس مین کے طور پر رہنے کی ضرورت نہیں ہے، ہم باہر نکل رہے ہیں اور اب کسی اور کو اس خون آمیز زمین پر لڑنے دیں، ہماری فوج کی نوکری دنیا کی پولیس کی نہیں ہے۔
تاہم ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شام سے بڑے پیمانے پر انخلا کے باوجود کچھ فوجی دستے شام کی آئل تنصیبات پر موجود رہیں گےکیونکہ ہم نے تیل کو محفوظ کردیا ہے اور اسی لیے امریکی افواج کی کم تعداد ایسے علاقوں میں موجود رہے گی جہاں پر تیل موجود ہے۔
پینٹاگون کا کہنا ہےکہ امریکا اپنے اتحادی ایس ڈی ایف کے تعاون کے ساتھ اپنی پوزیشن کی دوبارہ بحالی پر کاربند ہے جب کہ شمالی شام میں اضافی فوجی دستے آئل تنصیبات کے داعش یا دیگر شرپسند عناصر کے واپس قبضے میں جانے سے روکنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔
سابق امریکی عہدیدار نے کہا کہ پالیسی میں ایک اور تبدیلی کے تحت امریکا کی جانب سے شمالی شام میں فوجی دستوں کی تعیناتی تاریخ اور جغرافیہ کو بری طرح نظرانداز کرنا ہے۔ گزشتہ روز امریکی صدر نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا تھا کہ امریکا داعش کو کبھی آئل تنصیبات پر دوبارہ منظم نہیں ہونے دے گا۔امریکی صدر ٹرمپ نے حال ہی میں شمالی شام سے امریکی افواج کے انخلاء کا اعلان کیا تھا جس کے بعد ترکی نے شام میں کرد ملیشیا کے خلاف آپریشن شروع کیا۔
ترکی اپنی سرحد سے متصل 32 کلو میٹر تک کے شامی علاقے کو محفوظ بنا کر ترکی میں موجود کم و بیش 20 لاکھ سے زائد شامی مہاجرین کو وہاں ٹھہرانا چاہتا ہے اور ترکی کا مطالبہ ہےکہ کرد ملیشیا شمالی شام کی 32 کلو میٹر کی حدود سے باہر چلی جائے اور یہ علاقہ ’سیف زون‘ کہلا سکے۔
معلوم رہے کہ کرد ملیشیا آزاد ملک کے قیام کیلئے سرگرم ہے، عراق میں کردستان کے نام سے ایک خودمختار علاقہ کردوں کو دیا گیا ہے تاہم وہ شام اور ترکی کے کچھ علاقوں کو بھی کردستان کا حصہ بنانا چاہتے ہیں جبکہ ترکی کرد ملیشیا کو دہشت گرد قرار دیتا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق سیز فائر معاہدے کے تحت روس اور شام کرد ملیشیا کو سرحدی علاقے سے نکالنے میں سہولت کاری فراہم کریں گے۔ اس حوالے سے روسی فوجی دستے بھی متعلقہ علاوے میں پہنچ گئے ہیں ،روس نے کرد ملیشیا کو خبردار کیا ہےکہ وہ ترکی اور شام کے سرحدی علاقے سے فوری انخلا کریں بصورت دیگر ترک فوجیں انہیں ختم کردیں گی۔