اگر آپ عمرعزیز کی 45 ویں سیڑھی پر قدم رکھ چکے ہیں تو پھر اپنا جائزہ لیجیے کہیں آپ جلدی تھک تو نہیں جاتے چلتے چلتے آپ کی رفتار سست تو نہیں پڑھ جاتی آپ کی چال میں تھکن تو نہیں اترنے لگتی تو پھر یاد رکھیے کہ آپ تیزی سے عمر کے اس حصے کی جانب بڑھ رہے ہیں جو ہرکسی کو خوف اور دکھ میں مبتلا کر دیتا ہے جی ہاں بڑھاپا وہ کیفیت ہے بلکہ وہ مرض ہے جو کسی کو بھی دل سے قبول نہیں ہوتا سست رفتاری نہ صرف جسمانی طور پر بلکہ ذہنی طور پر بھی عمر رسیدگی کا اشارہ ہوتی ہے۔
یہ بات امریکہ کے نارتھ کیرولینا میں واقع ڈیوک یونیورسٹی کے محققین کی طویل تحقیق کے بعد سامنے آئی ہے۔ ڈیوک یونیورسٹی میں نفسیات اور نیورو سائنس کے شعبے کے محقق ڈ़اکٹر لائن جے ایچ راسموسین کی ٹیم نے اس سلسلے میں 904 لوگوں پر تحقیق کی۔ ان کا تحقیقی مقالہ ’جاما نیٹ ورک اوپن‘ جنرل میں شائع ہوا ہے۔
اس تحقیق میں نیوزی لینڈ کے ڈونیڈن کے ملٹی ڈسپلينري ہیلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ اسٹڈی کی جانب سے یکجا کئے گئے اعداد و شمار کا مطالعہ کیا گیا۔ اس کے تحت جن لوگوں پر مطالعہ کیا گیا ہے ان کی تین سال سے لے کر 45 برس تک نگرانی گئی اور وقتاً فوقتاً ان کی جسمانی اور ذہنی صحت کی جانچ کی گئی۔ عمر کے مختلف حصوں میں ماہرین نے پایا کہ 45 کی عمر تک پہنچتے پہنچتے جن لوگوں کی چال سست ہوئی ہے، بچپن سے ہی ان کے جسمانی حرکات و سکنات اور رویے میں فرق تھا۔
اس تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ آہستہ چلنا بڑھاپا آنے سے کئی دہائیاں قبل مسئلے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ یہ بات رپورٹ مرتب کرنے کے اہم کردار کنگلز کالج لندن اور امریکہ میں ڈیوک یونیورسٹی کے پروفیسر ٹیری ای مافٹ نے بتائی۔ 45سال کی عمر کے افراد میں 4میٹر فی سیکنڈ کی تیز ترین رفتار میں بھی کافی تغیرپایا گیا، اس تحقیق کا عمومی نتیجہ نہ نکلا کہ آہستہ پیدل چلنے والے افراد بڑھتے ہوئے بڑھاپے کی طرف مائل تھے۔ جس میں ان کے پھیپھڑے، دانت اور امیون سسٹم ان لوگوں کی نسبت خراب حالت میں دیکھا گیا جو تیز چلنے کے عادی تھے، برین کی سکیننگ سے پتہ چلا کہ آہستہ چلنے والوں کے دماغ بھی بوڑھے ہوچکے تھے، یہ تحقیقات آزمائش میں شامل افراد پر ان کی تین سال کی عمر سے شروع کردی گئی تھیں۔ وہ بچے جو 1.2میٹر فی سیکنڈ کی اوسط رفتار سے پیدل چلنے والے بن گئے تھے ان کا آئی کیو 1.75میٹرفی سیکنڈ کی تیز رفتار کے حامل بچوں سے 12پوائنٹ کم نکلا۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ پیدل چلنے کی رفتار کا سادہ سا ٹیسٹ کرکے ہم انسان کے بوڑھا ہونے کے عمل کو ناپنے کے قابل ہوگئے، جس میں آہستہ چلنے والوں کے اجسام زیادہ تیزی سے بڑھاپے کی طرف جارہے تھے بلکہ ان کے چہرے بوڑھے اور دماغ چھوٹے ہورہے تھے۔
اس ریسرچ کے بعد ماہرین نے مشورہ دیا کہ انسان کی عمر کچھ بھی ہو، اپنے آپ کو فعال رکھنے کا موقع ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہیے۔ گھر کے اندر رہتے ہوئے بھی انسان اپنے آپ کو متحرک رکھ سکتا ہے۔ اپنے آپ کو فعال رکھنے کے لئے گھریلو استعمال کے لئے بازار سے سوداسلف لا سکتے ہیں۔ گھر میں سیڑھیاں چڑھ اتر سکتے ہیں۔ قریبی پارک میں چہل قدمی کر سکتے ہیں۔ روزانہ پیدل چلنا سب سے اچھی ورزش ہے لہٰذا روزانہ پیدل چلنے کی عادت ضروری ہے۔