حکومت مخالف شدید احتجاجی مظاہروں کے بعد لبنان کے وزیراعظم سعد الحریری نے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا ہےٹیلی وژن پر قوم سے مختصر خطاب میں اپنے استعفے کا اعلان کیا، ان کا کہنا تھا کہ وہ صدارتی محل جاکر استعفیٰ صدر میشیل عون کے حوالے کردیں گے جہاں لبنانی صدر اپنی صوابدید کےمطابق اس پراپنا فیصلہ کریں گے۔ سعد الحریری کے مستعفی ہونے کےاعلان کے بعد حکومت مخالف مظاہرین کی جانب سے جشن منایا جارہا ہے جب کہ بعض مظاہرین کا اب بھی مطالبہ ہے کہ وزیراعظم کے ساتھ دیگر اعلیٰ حکام بھی استعفیٰ دیں۔
لبنان میں گذشتہ دو ہفتوں سے معاشی بحران سمیت حکومتی اراکین کی کرپشن اور اقربا پروری کے خلاف احتجاج کیا جارہا ہے۔ یہ احتجاج 17 اکتوبر کو اس وقت شروع ہوا جب حکومت کی جانب سے واٹس ایپ کال پر ٹیکس کا نفاذ کیا گیا۔ اپنے خطاب میں سعد الحریری کا مزیدکہنا تھاکہ احتجاج کے دوران میں نے پوری کوشش کی کہ مسائل کے حل کیلئے کوئی راستہ نکال سکوں تاکہ ہم عوام کی آواز سن سکیں اور اپنے ملک کو محفوظ بنا سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں یہ کہنے میں بالکل نہیں ہچکچاؤں گا کہ آج میں بند گلی میں پہنچ چکا تھا اس لیے میں مستعفی ہورہا ہوں۔
یاد رہے کہ 19 اکتوبر کو سعد الحریری نے حکومتی اتحادیوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ ملک بھر میں جاری عوامی مظاہروں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بحران کو حل کرنے کے لیے 72 گھنٹے میں کوئی لائحہ عمل پیش کریں۔ الحریری نے زوردیا تھا کہ معاشی اصلاحات اور سرکاری کاموں میں رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں جبکہ حکومت ٹیکس اہداف بڑھانے کے لیے اصلاحات لارہی ہے۔
سعد الحریری کا کہنا تھا کہ لبنان میں سیاسی کارکردگی اور ریاست کی عمل داری میں خلل پیدا ہونے پر عوام کا غصہ فطری ردعمل ہے، بہت سے لوگ مجھے قربانی کا بکرا بنانا چاہتے ہیں، میں چار سال سے حل تلاش کرنے کی کوشش کررہا ہوں مگر اس میں ناکامی رہی اور مجھے مسلسل سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
اس سے قبل گذشتہ ہفتے شدید احتجاج کے بعد لبنانی حکومت کی جانب سے معاشی اصلاحاتی پیکج کا بھی اعلان کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ موجودہ اور سابق صدور کی تنخواہوں میں 50 فیصد کمی کی جائے گے جب کہ وزراء، اراکان اسمبلی، ریاستی اداروں اور ان کے عہدیداران کی مراعات کو بھی کم کیا جائے گا۔تاہم مظاہرین کی جانب سے حکومت کے معاشی پیکج کو رد کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ انہیں حکومت اور اعلیٰ سرکاری عہدیداروں کے مستعفی ہونے کے علاوہ کوئی اور پیشکش قبول نہیں۔
نومبر 2017 مین بھی سعد حریری نے سعودی عرب کے دورے کے دوران وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ ان کے استعفیٰ دینے کے بعد لبنان کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ لبنانی وزیراعظم کو سعودی عرب نے یرغمال بنایا ہےاور استعفیٰ بھی سعودی دباؤ کا نتیجہ ہے تاہم سعد الحریری نے استعفے کی وجہ ایران اور حزب اللہ کی لبنان میں مداخلت کو قراردیا تھا، لبنان کےصدرنےسعدالحریری کے استعفے کو سعودی دباؤ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک وزیراعظم باضابطہ طورپر استعفیٰ پیش نہیں کرتے اس کو قبول نہیں کیاجائے گا، بعد میں 3 ہفتے سعودی عرب میں قیام کے بعد جب وہ وطن واپس پہنچے تو لبنانی صدر سے ملاقات کے بعد انھوں نے اپنا استعفیٰ واپس لے لیا تھا۔