جب بھی دنیا کےکسی بھی ملک میں کوئی سمندری طوفان یا سائیکلون آنے والا ہوتا ہےاسے کسی نہ کسی مخصوص نام دے دیا جاتا ہے اوراکثر اوقات یہ نام عجیب و غریب اوربعض اوقات مضحکہ خیز ہوتے ہیں، لیکن عام طور پر ان کے نام آسانی سے یاد رہنے والے، تلفظ میں آسان اور معنوی اعتبار سے ہلکے پھلکے رکھے جاتے ہیں تاکہ لوگ طوفان کے خوف کا شکار نہ ہوں، آپ سوچتے ہوں گے کہ ان طوفانوں کو یہ نام کون اورکیوں دیتا ہے؟ چلیں اس حوالے سے آپ کی تشنگی دورکیئے دیتے ہیں۔
اس وقت بحیرہ عرب میں موجود سپر سائیکلون یا شدید سمندری طوفان "کیار” کا بہت شور ہے جس نے اپنی آمد سے قبل ہی کراچی اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں پر اپنا اثر دکھانا شروع کردیا ہے یہ الگ بات ہے کہ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اب اس طوفان کی طاقت کم ہوتی جارہی ہے،مگربہت کم لوگ جانتےہوں گے کہ "کیار "برمی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے چیتا۔اس طوفان کو یہ نام میانمار کے محکمہ موسمیات نے دیا ہے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ میانمار کے محکمہ موسمیات کو اس طوفان کا نام رکھنے کا اختیار آخر کس نے دیا ؟
ماہرین موسمیات کے مطابق میانمار کو موجودہ سمندری سائیکلون کا نام رکھنے کا حق 2004 ء میں ہونے والےاس معاہدے کی کڑی ہے جس کے 8 فریق ہیں جن میں پاکستان، بھارت، بنگلادیش، سری لنکا، میانمار، مالدیپ، عمان اور تھائی لینڈ شامل ہیں۔ ستمبر 2004 ء میں ہونے والے معاہدے کے تحت شمالی بحر ہند میں واقع ان آٹھ ممالک نےاپنی اپنی پسند کے آٹھ نام تجویز کیے جو کہ یکے بعد دیگرے آنے والے سمندری طوفانوں کو تفویض کیے گئے۔ لسٹ میں پہلا نام بنگلہ دیش کی جانب سے تجویز کیا جاتا ہے اس کے بعد انڈیا کی باری آتی ہے، پھر مالدیپ، میانمار اور عمان کے بعد پاکستان کا نمبر آتا ہے، آخر میں سری لنکا اور تھائی لینڈ اپنے اپنے نام تجویز کرتے ہیں۔
کیاریا چیتےکےبعد آنے والے طوفان کا نام ’ماہا ‘ ہوگا جس کے معنی خوش رنگ یا دیدہ زیب کے ہیں اور یہ نام عمان کے محکمہ موسمیات نے تجویز کیا ہے جب کہ اس کے بعد آنے والے طوفان کا نام ’بلبل‘ ہوگا اور یہ نام پاکستانی محکمہ موسمیات کی اختراع ہے۔ اب بلبل کیوں رکھا گیاا یہ پاکستانی حکام بتانے سے قاصر ہیں بس اتنا بتایا جاتا ہے کہ بلبل کی چہچہاہٹ اور اس کی خوبصورتی نے متاثر کیا۔
پاکستانی ماہرین موسمیات کے مطابق پاکستان اب تک 7 سمندری طوفانوں کے نام تجویز کر چکا ہے جوکہ تاریخ میں فانوس، نرگس، لیلیٰ، نیلم، نیلوفر، ’وردا‘ اور ’تتلی‘ نامی سمندری طوفان کہلائے گئے، ان کے مطابق یہ نام اس لیے دیے گئے کیونکہ ان کا تلفظ آسان ہے اور باوجود اس کے کہ سمندری طوفان تباہ کن ہوتے ہیں اپنے ناموں سے یہ کہیں سے بھی خطرناک معلوم نہیں ہوتے۔
بلبل کے بعد آنے والے سمندری طوفان کا نام سری لنکا کے ماہرین نے ’پون‘ تجویز کیا ہے پون ویسے تو ہندی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب تیز لیکن دلفریب ہوا سے لیا جاتا ہے جب کہ موجودہ لسٹ میں آخری نام تھائی لینڈ کا تجویز کردہ ہے اور وہ ہے’ ام پن‘ ام پن بنکاک کے ایک مشہور ساحلی قصبے کا نام ہے۔
لیکن شمالی بحر ہند میں تو طوفان آتے رہیں گے اور ماہرین کے مطابق نہ صرف ان کی تعداد بلکہ ان کی شدت میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے تو لسٹ میں موجود نام ختم ہونے کے بعد کیا ہوگا ؟سندھ کے چیف میٹرولوجیکل آفیسر سردار سرفراز کے مطابق پاکستان نے آنے والے سمندری طوفانوں کے لیے مزید نام تجویز کر دیے ہیں جب کہ دیگر ممالک بھی اپنے اپنے حساب سے سمندری طوفانوں کے نام تجویز کر رہے ہیں۔ اس لیئے یہ سلسلہ چلتا رہے گا۔