دنیا کے خطرناک ترین پلوں میں سے ایک حسینی برج ہنزہ کی وادی گوجال میں واقع ہے ۔ حسینی نامی گاؤں میں واقع یہ پُل دنیا کے 10خطرناک ترین پلوں میں دوسرے نمبر پر ہے ۔
ہوا میں معلق پُل انگریزوں کے دور میں گوجال کے گاوں ششکٹ میں تعمیر کیا گیا تھا۔
شاہراہ قراقرم کی تعمیر کے وقت اس معلق پل کو 1968میں ششکٹ سے میر آف ہنزہ کے حکم پر حسینی گاوں میں منتقل کردیا گیا، تاکہ دریا کے دوسری جا نب واقع زرآباد نامی گاوں تک رسائی ممکن ہو سکے۔
حسینی کے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس پل کی تعمیر سے پہلے وہ 20کلو میٹر دور دوسرے گاوں جاکر اور خطرناک پہاڑی راستوں سے ہوتے ہوئے اپنی منزل تک پہنچتے تھے
مکینوں نے 1968میں اس وقت کے ہنزہ کے حکمران کو درخواست دی کہ یہاں قریب ہی ایک معلق پُل تعمیر کی جائے۔تاکہ لوگ اپنی زرعی اجناس کی ترسیل ممکن بنا سکیں ۔ اس درخواست کو منظور کرتے ہوئے ہنزہ کے اس وقت کے حکمران میر محمد جمال خان نے یہ پُل تعمیر کروایا۔
دنیا کے اس خطرناک پل کی لمبائی 660فٹ اوراس میں 472 لکڑی کے تختے لگے ہیں۔ سطح دریا سے اس کی کم از کم اونچائی پچاس فٹ اور زیادہ زیادہ سے زیادہ اونچائی 100 فٹ کے لگ بھگ ہے۔
دریائے ہنزہ پر تعمیر شدہ یہ پل آج کل ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کے توجہ کامرکز بھی گیا۔