اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے اسرائیل کو پٹے پر دیے گئے دو قطعاتِ اراضی پر اپنی مکمل ’’خود مختاری‘‘ کا اعلان کردیا ہے۔اردن نے اسرائیل کو یہ اراضی دونوں ملکوں کے درمیان طے شدہ تاریخی امن معاہدے کے تحت پچیس سال کے لیے لیز پر دی تھی۔

شاہ عبداللہ دوم نے اتوار کو نئی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’اردن دو علاقوں غومر اور الباقورا پر اسرائیل کا تسلط ختم کردے گا اور ان کے ہر انچ پر ہم اپنی مکمل خود مختاری کانفاذ کریں گے۔‘‘

اسرائیل کا اس اراضی پر گذشتہ ستر سال سے کنٹرول ہے۔اس کو یہ زمین 1994ء میں طے شدہ امن معاہدے کے تحت مزید پچیس سال کے لیے اردن نے لیز پر دے دی تھی۔ان دونوں میں سے ایک علاقہ اسرائیل کے شمال میں واقع ہے اور عبرانی میں "امن کا جزیرہ” کے نام سے معروف ہے اور یہ ایک مشہور سیاحتی مقام بھی ہے۔

شاہ عبداللہ دوم نے اسرائیل کے ساتھ دوطرفہ تعلقات میں سرد مہری کے بعد اس سال کے اوائل میں یہ اعلان کیا تھا کہ وہ اس لیز کو ختم کردیں گے۔

اسرائیلیوں کو آج اردن کے سرحدی علاقے میں بھی داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی کیونکہ کاشت کاروں کوجس سمجھوتے کے تحت وہاں کام کے لیے آنے کی اجازت دی گئی تھی،اس کی مدت ختم ہوگئی ہے۔

گذشتہ ماہ اردن نے اسرائیل سے اپنے سفیر کو بھی احتجاج کے طور پر واپس بلا لیا تھا۔اس نے یہ فیصلہ دو اردنی شہریوں کو کسی ٹرائل کے بغیر زیر حراست رکھنے کے خلاف احتجاج کے طور پر کیا تھا۔ تاہم اس نے اپنے ان دونوں شہریوں کی رہائی کے بعد اپنے سفیر کو اسرائیل واپس بھیج دیا تھا۔