امریکی محکمہ تجارت نے ہواوے پر عائد پابندیوں کو مزید 3 ماہ کے لیے التوا میں ڈالتے ہوئے عارضی لائسنس جاری کردیا ہے۔
چینی کمپنی کو پہلے مئی اور پھر اگست میں 3، تین ماہ کے لیے عارضی لائسنسز جاری کیے گئے تھے۔
خیال رہے کہ رواں سال مئی میں امریکا نے ہواوے کو بلیک لسٹ کردیا تھا جس کے بعد امریکی کمپنیوں کے لیے کاروبار کے لیے خصوصی حکومتی لائسنس کا حصول لازمی قرار دیا گیا۔
عارضی لائسنس کے اجرا پر ہواوے نے بھی ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس استثنیٰ سے اس کے کاروبار پر کوئی خاص فرق نہیں پڑتا اور یہ حقیقت نہیں بدلتی ‘ہواوے کے ساتھ امریکا کی جانب سے غیرمنصفانہ سلوک کیا جارہا ہے’۔
بیان کے مطابق ‘ہم عرصے سے کہہ رہے ہیں کہ امریکی محکمہ تجارت کی جانب سے کمپنی کو بلیک لسٹ کیا جانا ہواوے کے مقابلے میں امریکا کے لیے زیادہ نقصان دہ ہے، اس سے وہ امریکی کمپنیاں مالیاتی طور پر زیادہ متاثر ہورہی ہیں’۔
امریکا کی جانب سے 3 ماہ کے اس عارضی لائسنس سے ہواوے کو زیادہ مدد نہیں ملنے والی کیونکہ امریکی پابندیوں کے نتیجے میں وہ نئے فونز میں گوگل ایپس اور سروسز سے محروم ہوچکی ہے اور اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم کا بھی اوپن سورس ورژن استعمال کرنے پر مجبور ہے۔
امریکی پابندیوں کے باوجود ہواوے کے فونز کی فروخت میں مالی سال کی تیسری سہ ماہی میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 24.4 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا، مگر کمپنی کو چین سے باہر بالخصوص یورپ میں مشکلات کا سامنا ہورہا ہے۔