امریکی صدر ٹرمپ نے ’تھینکس گِونگ ہولی ڈے‘ پر افغانستان کا اچانک دورہ کیا جہاں انہوں نے امریکی فوجیوں سے ملاقات کی۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ مقامی وقت کے مطابق جمعرات کی رات ساڑھے 8 بجے افغانستان پہنچے اور رات کو ہی وہ واپس روانہ ہوگئے جب کہ ان کے دورے کو سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر خفیہ رکھا گیا۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے تصدیق کی گئی ہےکہ اس حوالے سے ایک منصوبہ بنایا گیا تھا کہ صدر کے دورے کے دوران ٹرمپ کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے پیغامات بھیجے جائیں گے جو صدر کی طویل خاموشی پر پیدا ہونے والے شبہات کو ختم کریں گے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق دورے کے دوران صدر ٹرمپ نے بگرام ائیربیس پر قیام کیا جہاں انہوں نے امریکی فوجیوں کو خود کھانا دیا اور ان کے ساتھ تصاویر بنوائیں جس کے بعد امریکی صدر نے افغان ہم منصب اشرف غنی سے بھی ملاقات کی جس میں افغان صدر نے ملک میں امریکی فوجیوں کی قربانیوں پر ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اب افغان سیکیورٹی فورسز برتری حاصل کررہی ہیں۔
امریکی فوجیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہاکہ امریکا طالبان کے ساتھ مذاکرات کررہا تھا اور ان کے ساتھ ڈیل چاہتا ہے۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ امریکا ایک معقول حد تک فوجی دستوں کی تعداد میں کمی کررہا ہے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم طالبان کے ساتھ میٹنگ کررہے ہیں اور انہیں سیز فائر کا کہا، وہ ایسا نہیں چاہتے تھے مگر اب وہ سیز فائر چاہتے ہیں، مجھے یقین ہےکہ غالباً اسی انداز میں اس پر کام کیا جائے گا۔