احوال : کاشف گرامی
”اردو کی نئی بستیاں“کے عنوان سے پروگرام کا انعقاد کیاگیا جس میں مختلف ممالک میں بسنے والے پاکستانیوں نے ان ممالک میں اردو کے فروغ کے حوالے سے آگاہ کیا۔
پروگرام کی صدارت رضا علی عابدی نے کی جبکہ پروگرام میں لندن سے آئے ہوئے باصر کاظمی ، ریحانہ قمر،جرمنی سے عارف نقوی ،عشرت معین سیما ،کینڈا سے اشفاق حسین ، امریکا سے وکیل انصاری ،فرانس سے ثمن شاہ،ڈنمارک سے صدف مرزا،اسکاٹ لینڈ سے راحت زاہداور ایران سے دفایزاں منش نے شرکت کی ۔
ممتازصحافی و اینکر حامد میر نے کہا کہ ’’خوف پھیلانے والے لوگ ناکام ہوں گے اور بہادر لوگ کامیاب ہوں گے۔ جو بڑے لوگ نظریات کی خاطر جیل میں کئے ان کو آج بھی لوگ یاد رکھے ہوئے ہیں۔ جب پاکستان کا ہر شہری یہ پوچھے گا کہ کہاں ہیں لاپتہ لوگ تو پاکستان مضبوط ہو گا۔‘‘
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی آرٹس کونسل میں عالمی اردو کانفرنس کے پروگرام آردو ادب اور صحافت زوال کا شکار ہے؟ سیشن میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ معروف اینکر عاصمہ شیرازی نے ان سے سوالات کئے۔انہوں نے کہا کہ’’ احمد شاہ عوام کو جوڑ رہے ہیں اور یہی پاکستان کی خدمت ہے‘‘۔
کشور ناہید سے ملاقات کے سیشن بھی رکھا گیا ، جس کی میزبانی نجیبہ عارف نے کی۔ کشور ناہید نے اپنی نظمیں بھی سنائیں، انڈیا سے آئے ہوئے دانشور شمیم حنفی نے کہاکہ ’’پاکستان سے میرا تعلق کشور ناہید کے ذریعے ہی بنا جس کو 40سال ہوچلے ہیں، کشور کی شاعری نہ کسی کی شخصی شاعری ہے نہ ہی کسی خطے کی شاعری، ان کی شاعری یونیورسل یعنی عالمی نوعیت کی حامل ہے، کشور ناہید نے برصغیر میں شاعروں کو ایک خاص اسلوب دیا‘‘۔
عالمی شہرت یافتہ شاعر ومزاح نگار انور مسعود نے براہِ راست اپنے شائقین کے لیے مزاحیہ کلام پیش کیا ، ”ایک شام انور مسعود کے ساتھ “کی نظامت کے فرائض عرفان اللہ خان نے انجام دیئے محفل موسیقی کا اہتمام کیا گیا۔ نئے گلوکاروں نے حبیب جالب کے کلام کو نئے انداز سے پیش کیا جس سے شرکاءنے انہیں خوب سراہا جس میں سیف سمیجو اسکیجز بینڈ، شمائلہ حسین ،عدنان آفاق ،ارمان رحیم ، مصطفی بلوچ اور دیگر نے اپنے اپنے فن کا مظاہر ہ کیا ۔