سپریم کورٹ میں ایک آئینی درخواست دائر کی گئی ہے جس میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کو سزا یافتہ ہونے کے باوجود ’ملی بھگت‘ کرکے بیرون ملک جانے دیا گیا اور اس معاملے کی شفاف تحقیق کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی جائے ۔
درخواست گزار کے مطابق سوشل اور الیکٹرانک میڈیا کے دور میں جو ویڈیوز اور تصاویر سامنے آئی ہیں ان میں سابق وزیر بیمار نظر نہیں آرہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ نواز شریف نے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ من گھڑت کہانی بنائی اور میڈیکل بورڈ کا ناجائز استعمال کیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ ایسی میڈیکل کی کہانی بنائی جیسے وہ کسی لمحے خالق حقیقی سےجا ملیں گے، نواز شریف من گھڑت کہانی بنا کر سزا یافتہ ہونے کے باوجود بیرون ملک گئے تاہم جس دن سے برطانیہ پہنچے ہیں کسی اسپتال میں داخل نہیں ہوئے۔
درخواست گزار نے دعویٰ کیا ہے کہ نواز شریف کو برطانیہ بھجوانے کے لئے من گھڑت کہانی بنانے میں ڈاکٹر عدنان اور شہباز شریف شامل ہیں۔
درخواست میں وزیر اعظم بذریعہ پرنسپل سیکریٹری، چیف سیکریٹری پنجاب، وزارت داخلہ، چیئرمین نیب، نواز شریف، شہباز شریف، ڈاکٹر عدنان اور برطانیہ میں پاکستانی سفیر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار محمود اختر نقوی نے درخواست سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں دائر کی ہے۔