محکمہ جنگلی حیات کے مطابق گلگت بلتستان کے ضلع اسکردو میں اٹلی کے شہری نے سیزن کا پہلا مارخور شکار کیا۔
شکاری کارلوپاسکو نے 85 ہزار امریکی ڈالر فیس دے کر مارخور شکار کیا ہے۔
محکمہ جنگلی حیات کا کہنا ہے کہ شکار فیس کی 80 فیصد رقم مقامی آبادی اور 20 فیصد رقم حکومت کو دی جائے گی۔
واضح رہے کہ رواں سال مارچ میں گلگت بلتستان کے ضلع استور میں امریکی شہری نے 90 ہزار ڈالر فیس دے کر مارخور شکار کیا تھا۔
جبکہ 13 جنوری کو گلگت میں امریکی شہری نے قانونی شکار کے تحت 1 لاکھ ڈالر فیس کے عوض مارخور شکار کیا تھا۔
خیال رہے کہ مارخور کے شکار کے لیے سالانہ صرف چار پرمٹ جاری کیے جاتے ہیں۔
مارخور کو پاکستان کا قومی جانور ہے جو اپنی نایاب نسل کی وجہ سے خصوصی اہمیت کا حامل ہے ، مارخور کو خشک سالی ، ناکافی دیکھ بھال اورغیر قانونی شکار سمیت مختلف وجوہا ت کے باعث بقا کو خطرات لاحق ہیں۔ لیکن جنگلی حیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرافی ہنٹنگ کے بعد مارخود کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے ۔
ٹرافی ہنٹنگ پروگرام کے ذریعے صرف مخصوص سیزن میں مارخور کے شکار کے لیے محدود لائسنس دئیے جاتے ہیں جس کی مد بھاری فیس وصول کی جاتی ہے ۔ ہر کسی کو اس کے شکار کی اجازت نہیں دی جاتی۔اور شکار بھی ایسے مارخور کو نشاندہی کرکے کیا جاتا ہے جس کی طبعی عمر پوری ہو چکی ہے یا کسی وجہ سے بیمار اورمعذور ہو ۔