پاکستان کی سپریم کورٹ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت سے متعلق کیس میں تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے اگر پارلیمنٹ چھ ماہ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت توسیع اور ریٹائرمنٹ سے متعلق قانون سازی نہیں کرتی صدر مملکت نئے آرمی چیف کی تعیناتی کریں گے۔
پیر کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے۔
43 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا جب کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے دو صفحات پر مشتمل اضافی نوٹ تحریر کیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’اب معاملہ پاکستان کے منتخب نمائندوں کی طرف ہے، پارلیمان آرمی چیف کے عہدے کی مدت کا تعین کرے۔‘
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’یاد رکھیں کہ ادارے مضبوط ہوں گے تو قوم ترقی کرے گی۔ کیس کابنیادی سوال قانون کی بالادستی کا تھا۔ یہ معاملہ پاکستان کے منتخب نمائندوں کی طرف بھیجا جاتا ہے۔‘
فیصلے میں لکھا ہے کہ اٹارنی جنرل نے یقین دلایا کہ آرمی چیف کے تقرر کے عمل کو قانونی شکل دی جائے گی اور وفاقی حکومت نے آرمی چیف کی تقرری کی قانون سازی کے لیے چھ ماہ مانگے ہیں۔ وفاقی حکومت آرمی چیف کی سروس سے متعلق قواعد و ضوابط طے کرے۔