عراق میں یورپی یونین کے مشن نے عراقی وزارت داخلہ سے مظاہرین کے خلاف تشدد کا استعمال روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یورپی یونین مشن نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر بتایا کہ ”یورپی یونین میں شامل رکن ممالک کے نمائندوں نے بغداد میں عراقی وزیر داخلہ یاسین الیاسری کے ساتھ ہونے والے ایک اجلاس میں مطالبہ کیا ”انسانی حقوق کے پرامن کارکنوں کے قتل، اغواء اور جبری طور پر غائب کیے جانے کے بڑھتے ہوئے واقعات روکنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔“
عراق کے طول وعرض میں وزارت عظمیٰ کے امیدواروں کی نامزدگی کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے
جن میں شریک شہری ان نامزدگیوں کو مسترد کر رہے ہیں۔ یہ مظاہرے وزیر تعلیم قصی السھیل کے وزیر اعظم نامزدگی کا اعلان سامنے آنے کے بعد سے جاری ہیں۔
عراق میں انسانی حقوق کمیشن کے رکن علی البیاتی کے مطابق ملک میں مظاہروں کے آغاز سے اب تک 77 سرگرم سیاسی ورکرز اغواء کیے جا چکے ہیں۔
کمیشن کے مطابق ان میں اب تک صرف 12 رضاکاروں کو رہا کیا گیا ہے۔انھوں نے مزید بتایا کہ مظاہروں کے آغاز سے اب تک 29 افراد مارے جا چکے ہیں۔
ان میں 13 مظاہرین بغداد میں قتل ہوئے جبکہ تین افراد پر قاتلانہ حملے ناکام ہو گئے۔
ادھر بغداد کے تحریر اسکوائر میں پارلیمنٹ کو آگ لگانے کے ایک علامتی واقعے میں ایک کرسی کو نذر آتش کیا جس پرلفظ ”پارلیمان“ تحریر تھا۔ یہ اقدام پارلیمنٹ کی جانب سے انتخابی قانون کی منظوری میں لیت ولعل سے کام لینے پر بطور احتجاج کیا گیا