رابعہ رزاق
آئی آئی ٹی انڈیا کا ایک معتبر تعلیمی ادارہ جس کے طلبا پر یہ الزام ہے کہ انھوں نے فیض کی نظم ’’ ہم دیکھیں گے ‘‘ پڑھ کر ہندوؤں کے جذبات کو مجروح کیا ہے کیونکہ اس میں کچھ اس طرح کے اشعار شامل ہیں جو ہندو مخالف ہیں ۔
آئی آئی ٹی کانپورکے ایک فیکلٹی ممبر نے دعویٰ کیا کہ نظم کا یہ مصرعہ’’جب ارضِ خدا کے کعبے سے، سب بت اٹھوائے جائیں گے” اور دوسرا "بس نام رہے گا اللہ کا” ہندو مذہب کے خلاف ہے۔ اس کے بعد آئی آئی ٹی کمیٹٰی بنا کر فیض احمد فیض (1984-1911) کی نظم ‘ہم دیکھیں گے’ کی تفتیش کا حکم دیا ہے۔ تفتیش کرنے والی کمیٹی کو یہ طے کرنا ہے کہ ان کی یہ نظم ہندو مخالف ہے یا نہیں۔
انسٹیٹیوٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر منندر اگروال کے مطابق اس کے بعد آئی آئی ٹی کے بعض طلباء نے ادارے کے ڈائریکٹر سے تحریری شکایت کی کہ مظاہرے کے دوران ہندو مخالف نظم پڑھی گئی ہے جس سے ہندوؤں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں لہذا ان طلباء کے خلاف کارروائی کی جائے جنھوں نے یہ نظم پڑھی ہے
ٹوئٹر پر اس حوالے سے مختلف طبقہ فکر کے لوگ اپنے اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں۔
We are making jokers of ourselves in front of the world: Historian Mridula Mukherjee on row over #FaizAhmedFaiz's poem #HumDekhenge #TTP LIVE at https://t.co/4fqxBVUizL pic.twitter.com/rQcQd7MQmK
— IndiaToday (@IndiaToday) January 2, 2020
انڈیا میں شہریت کے قانون کے خلاف پورے ملک میں احتجاج ہو رہے ہیں۔ 15 دسمبر 2019 کو دلی کے جامعہ علاقے میں اس قانون کے خلاف مظاہرہ ہوا جس میں جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے بعض طلباء بھی شامل تھے۔ اس دوران پولیس نے یونیورسٹی کی لائبریری اور ہوسٹل میں زبردستی داخل ہوکر طلباء پر بے حد تشدد کیا۔
پولیس کی اس کارروائی کے بعد جامعہ کے طلباء کی حمایت میں نہ صرف پورے ہندوستان بلکہ عالمی سطح پر نامور یونیورسٹیز جیسے آکسفورڈ، کیمبرج، ہارورڈ، اور نیویارک یونیورسٹی میں مظاہرے ہوئے۔
جامعہ ملیہ یونیورسٹی میں پولیس کی پرتشدد کارروائی کے بعد دنیا بھر کی یونیورسٹیوں کی طرح آئی آئی ٹی کانپور کے طلباء نے 17 دسمبر کو ادارے کے کمپاؤنڈ میں مظاہرہ کیا۔ اس مظاہرے کے دوران بعض طلباء نے فیض احمد فیض کی نظم ’ہم دیکھیں گے‘ گائی۔
Since Faiz is trending, just a reminder that it was this report that started it all.
Also, reports that IIT Kanpur will study Faiz's nazm to decide if it's anti-Hindu, are false. https://t.co/FPuUFBtGcY
— Swati Goel Sharma (@swati_gs) January 1, 2020
بھارتی ادیب اور شاعر جاوید اختر نے کہا ہے۔فیض کی نظم ’ہم دیکھیں گے‘ کو ہندو مخالف سمجھنا انتہائی مضحکہ خیز ہے
ان کا کہنا تھا کہ اس نظم کے خلاف بات کرنا جاہلانہ سوچ کی عکاسی ہے انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ
فیض نے اپنی مشہور نظم ’ہم دیکھیں گے‘ 1979 میں لکھی تھی۔ اس وقت انھوں نے یہ نظم پاکستان کے آمر جنرل ضیاء الحق کے خلاف لکھی تھی۔
1984 میں فیض اس دنیا کو الوداع کہہ گئے اور 1986 میں لاہور کے الحمرہ آرٹس کونسل کے آڈیٹوریم میں گلوکارہ اقبال بانو (2009-1935) نے اس نظم کو گا کر اسے امر کر دیا۔ اقبال بانو دلی میں پیدا ہوئی تھیں اور انھوں نے اپنا بچپن روہتک میں گذارا۔ 17 سال کی عمر میں وہ پاکستان منتقل ہو گئیں
واضح رہے کہ جنرل ضیاء کے دور میں پاکستانی خواتین کے ساڑھی پہننے پر پابندی تھی کیونکہ اسے غیر اسلامی قرار دیا گیا تھا۔ اقبال بانو نے فوجی آمریت کی مخالفت کرتے ہوئے سفید رنگ کی ساڑی پہن کر یہ نظم گائی۔ اس پروگرام کی ریکارڈنگ پاکستان سے سمگل کی گئی اور پھر دنیا تک یہ نظم پہنچی۔
Lyricist @Javedakhtarjadu says, 'Calling #FaizAhmedFaiz's poem anti-Hindu is so "absurd and funny" that it is difficult to even seriously talk about it. He lived half his life outside #Pakistan and he was called anti-Pakistan there' pic.twitter.com/AFXN7dPcue
— GoNewsIndia (@GoNews_India) January 2, 2020