تائیوان کی سائی اِنگ وین دوسری مدت کے لیے ریاست کی صدر منتخب ہوگئیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ‘اے ایف پی’ کے مطابق صدارتی انتخاب میں فتح کے بعد 63 سالہ سائی اِنگ وین کی پارٹی کے ہیڈکوارٹر کے باہر ان کے ہزاروں حامی جمع ہوئے اور جشن منایا۔
یہ پہلا موقع ہے جب تائیوان میں کوئی خاتون دوسری مدت کے لیے صدر منتخب ہوئی ہیں۔
سائی اِنگ وین نے اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘آج ہم نے اپنی جمہوریت اور آزادی کا دفاع کیا ہے، کل ہمیں تمام چیلنجز اور مشکلات پر متحد ہوکر قابو پانا ہوگا۔’
سرکاری نتیجے کے مطابق سائی اِنگ وین نے انتخاب میں ریکارڈ 82 لاکھ (57 فیصد) ووٹ حاصل کیے، جو ان کے 2016 کے انتخاب میں حاصل کیے گئے ووٹوں سے 13 لاکھ زیادہ ہیں۔
ان کے مقابلے میں چین کی حمایت یافتہ جماعت ‘کومِنٹانگ’ کے ہان کیو وو نے 39 فیصد ووٹ لیے۔
خیال رہے کہ چین تائیوان کو اپنے ملک کا حصہ سمجھتا ہے کیونکہ دونوں ممالک نے 1949 کی خانہ جنگی کے بعد علیحدگی اختیار کرلی تھی۔
تاہم تائیوان اپنے آپ کو ایک علیحدہ ملک تصور کرتا ہے جس کی اپنی کرنسی، سیاسی اور عدالتی نظام ہے، تاہم اس نے باقاعدہ طور پر اپنی آزادی کا اعلان نہیں کیا۔