شفقنا فیچر
بیٹا ماں کے نقش قدم پر چل پڑا ، کیا اس کی جان کو بھی خطرہ ہو سکتا ہے ؟
برطانیہ میں شہزادہ ہیری اوران کی اہلیہ میگھن مرکل نے شاہی خاندان سے علیحدگی کا فیصلہ کیا سنایا گویا بھونچال آگیا اور یہ بھونچال صرف شاہی محل تک ہی محدود نہیں رہا بلکہ اس خبر نے سوشل میڈیا کے ریٹنگ چارٹس کو بھی ہلا ڈالا ، شاہی حیثیت سے دستبرداری کے اعلان کو میڈیا نے میگزٹ کا نام دیا جبکہ جوڑے کی مقبولیت میں اضافہ ہوا اور انسٹاگرام پران کے 5 لاکھ فالوورز بڑھ گئے۔
برطانیہ میں شہزاہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مارکل کی شاہی خاندان سے علیحدگی کی خبر نے ایران کے بحران اور بریگزٹ کی خبروں کو پیچھے چھوڑ دیا۔
دراصل برطانوی تاج وتخت کے وارثوں کی فہرست میں چوتھے نمبر پر موجودپرنس ہیری کے برطانیہ سمیت دنیا بھر میں لاکھوں مداح ہیں۔ جنھوں نے شہزادے کے اس فیصلے خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ امید کی جاتی ہے کہ اب شاہی محل میں کوئی تلخ روایت نہیں دہرائی جائے گی اور جو لیڈی ڈیانا کے ساتھ ہوا وہ پرنس ہیری کے ساتھ نہیں ہو گا اور ملکہ برطانیہ انھیں اپنے انداز سے زندگی گزارنے کا پورا حق دیں گی ۔
The fallout from the Duke and Duchess of Sussex’s decision continues to escalate on the front pages of the nation’s papershttps://t.co/ItJtTBn3oY
— ITV News (@itvnews) January 13, 2020
چند روز قبل برطانوی شہزادے ہیری اور اُن کی اہلیہ میگھن مرکل نے شاہی خاندان سے علیحدگی اور معاشی طور پر خود مختاری کا فیصلہ کرتے ہوئے شمالی امریکا منتقل ہونے کا عندیہ دیا تھا۔ شاہی جوڑے نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ شاہی پروٹوکول کو چھوڑ کر عام انسانوں کی طرح زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں اور اب وہ مستقبل میں اپنے فلاحی و دیگر کاموں پر توجہ دیں گے۔
پرنس ہیری اپنی آزاد منش طبیعت کے باعث اوائل عمری سے ہی کئی تنازعات کا شکار رہے ، والدہ کی وفات کے بعد نشے کی لت میں مبتلا ہونا ان کی زندگی کاایک تاریک دور تھا ، 2005 میں نازی یونیفارم پہننے پر انہیں تنقید کا سامنا کرنا پڑا ، اس کے علاوہ مختلف قسم کے رومانوی اسکینڈل بھی ان کی ذات سے جڑے رہے اور ملکہ کی پریشانی بھی ان کے حوالے سے سامنے آتی رہی تاہم ان واقعات کے بعد پرنس ہیری نے اپنا امیج بدلنے کی سنجیدہ کوششیں کیں اور خود کو خیراتی کاموں میں مصروف کرلیا۔
سال 2006میں فوجی تربیت مکمل کرنے کے بعد وہ برطانوی فوج کا حصہ بنے،2007میں انہوں نے عراق میں برطانوی فوج کے ساتھ خدمات سرانجام دینا تھیں تاہم شدت پسندوں کی جانب سے اغواء کی دھمکیوں کے بعد یہ پلان تبدیل کردیا گیا۔سال 2008 اور 2012میں انہوں نے افغانستان میں بحیثت فوجی خدمات انجام دیں ۔
پرنس ہیری کی زندگی کا ایک اور غیر روایتی فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب انھوں نے 19مئی 2018کو اپنے سے عمر میں بڑی امریکی اداکارہ میگھن مرکل سے شادی کی۔ یہ شادی برطانوی شاہی رسم و رواج میں ایک تازہ ہوا کے جھونکے کی مانند تھی کیونکہ میگھن مرکل نہ صرف امریکن ہے بلکہ سیاہ فام ہونے کی وجہ سے بھی اسے ہیری کے ساتھ چاند سورج کی جوڑی ماننے سے انکار کیا گیا ۔
'I really tried to adopt this British sensibility of a stiff upper lip'
The Duchess of Sussex admits she's tried a coping mechanism to manage the pressures that come with marrying Prince Harry #HarryAndMeghan https://t.co/GWs5KfuovM pic.twitter.com/XctGTpk94l
— ITV News (@itvnews) October 20, 2019
گزشتہ عرصے میں شہزادہ ہیری نے افریقی دورے کے دوران برطانوی ٹی وی ’آئی ٹی وی‘ کو دیے گئے انٹرویو میں بھائی ولیم سے اختلافات کا اعتراف کیا۔
شہزادہ ہیری کا کہنا تھا کہ ’دونوں بھائیوں کے درمیان انتہائی اہم ذمہ داریوں اور شاہی خاندان کے افراد ہونے کی وجہ سے اختلافات ہیں‘۔
انہوں نے بھائی کے ساتھ اختلافات کو غیر سیاسی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے درمیان اختلافات محض اعلیٰ شاہی ذمہ داریوں کی وجہ سے ہوتے ہیں۔
شہزادہ ہیری نے انٹرویو کے دوران شہزادہ ولیم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ ان کے بھائی ہیں اور بھائی رہیں گے‘۔
تاہم اب یہ قیاس کیا جا رہا ہے کہ دنیا کے اس قدیم اور عظیم خاندان میں اختلافات اس حد تک بڑھ گئے تھے کہ پرنس ہیری نے خود شہزادوں والی زندگی سے الگ کرنے کا فیصلہ کر لیا ، اس فیصلے کے محرکات کچھ بھی رہے ہوں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ماں پرنسس ڈیانا نے جس طرح کی زندگی کی خواہش کی تھی اس کو جینے کا اعلان ان کے بیٹے پرنس ہیری نے کیا ہے۔ اور یہ کوئی اتنا آسان فیصلہ بھی نہیں لیکن جہاں دل عقل کی بساط پر غالب آجائے وہاں ایسے فیصلے ہوہی جایا کرتے ہیں ۔ پرنس ہیری کے اس فیصلے کا خیرمقدم دنیا بھر کے نوجوانوں نے کیا ہے اور انھیں نئی نسل کا آئیڈیل قرار دیا جا رہا ہے جو شاہی آن بان شان چھوڑ عام انسانوں سے جاملے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی ان کی زندگی سے سیکیورٹی اور شاہی طمطراق جیسے سابقے اور لاحقے ختم نہیں کیے جا سکتے بلکہ برطانوی میڈیا نے تو ان کو یہاں تک خبردار کیا ہے کہ شاہی خاندان کہ وہ لیڈی ڈیانا سے سبق سیکھیں کیونکہ ان کی موت کم سیکورٹی کی وجہ سے ہوئی تھی۔
کہنے والے تو یہ بھی کہتے ہیں کہ پرنس ہیری نے شاہی دنیا سے علیحدگی اختیار کر کے اپنی ماں کی ناگہانی کا موت کا بدلہ بھی لے لیا کیونکہ آج تک یہ فیصلہ نہیں ہو پایا کہ کیا واقعی لیڈی ڈیانا کی موت ایک حادثہ تھی یا پھرشاہی محل سے بغاوت نے اس حادثے کی راہ ہموار کی بہرحال تاریخی سچائیاں اپنی راہ خود ہموار کرتی ہیں ، پرنس ہیری کی باغیانہ فطرت اور ماں جیسے نین نقش نے بالاخرشہزادے کو ماں کے نقش قدم پر چلنے کا زاد راہ دے ہی دیا ۔
البتہ ملکہ برطانیہ نے پرنس ہیری اور میگھن مارکل کی شاہی خاندان سے علیحدگی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کا حل نکالنے کی ہدایت کی ہے اور ان کی حتی الامکان یہ ہی کوشش ہے کہ ناراض بچے واپس لوٹ آئیں لیکن جس طرح کی ہوا چل پڑی ہے وہ یہ ہی کہہ رہی رہے کہ یہ جو محبت ہو تی ہے اور آزادی کی چاہت ہوتی ہے اس پر ساری بادشاہی قربان کی جاسکتی ہے ۔