سعودی افسر کی جانب سے امریکی ریاست فلوریڈا میں فائرنگ کے واقعے کے بعد سعودی عرب نے امریکا میں زیر تربیت اپنے 21 کیڈٹس کو واپس بلالیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فائرنگ کے واقعے کو امریکی اٹارنی جنرل ولیم بار نے دہشت گردی کا واقعہ قرار دیا ہے۔
6 دسمبر کو ہونے والے واقعے سے امریکا ایران اور سعودی کے درمیان جاری کشیدہ صورتحال کے دوران ہی امریکا-سعودی تعلقات میں مزید کھنچاؤ پیدا ہوگیا ہے۔
فلوریڈا کے علاقے پینساکولا میں ہونے والے واقعے کے بعد ڈپٹی شیرف نے مسلح سعودی ایئرفورس کے سیکنڈ لیفٹننٹ محمد سعید الشامرانی کو گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔
ولیم بار نے سعید الشامرانی کے واقعے سے قبل کی سرگرمیوں کے حوالے سے تفصیلات جاری کیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘تحقیقات میں انتہا پسند تنظیموں سے روابط اور چند افراد کے چائلڈ پورنوگرافی میں ملوث ہونے یا سوشل میڈیا پر انتہا پسند یا امریکا مخالف میں مواد پائے جانے پر 21 سعودی کیڈٹس کی امریکی فوج میں تربیت روک دی گئی ہے اور وہ امریکا سے چلے جائیں گے’۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ امریکا کی جانب سے انہیں نکالے جانے کے بجائے سعودی عرب نے خود اپنے کیڈٹس کو واپس بلایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی حکام نے انہیں بتایا ہے کہ وہ ان کے خلاف مقدمات درج کریں گے۔
جسٹس ڈپارٹمنٹ کے حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر صحافیوں کو بتایا کہ امریکی حکام نے انہیں ہٹانے کے فیصلے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
ولیم بار نے نیوز کانفرنس کے دوران بتایا کہ ‘زیر تربیت سعودی افراد کے محمد الشامرانی کی مدد کرنے میں ملوث ہونے یا اس حملے کے بارے میں پیشگی اطلاع ہونے کے کوئی شواہد نہیں ہیں’۔
واضح رہے کہ پینساکولا نیول ایئر اسٹیشن میں حملے سے 3 امریکی سیلرز ہلاک اور دیگر 8 زخمی ہوگئے تھے۔
ولیم بار کا کہنا تھا کہ ‘واقعہ دہشت گردی کا ہے، شواہد سے معلوم ہوا ہے کہ حملہ آور انتہا پسند نظریات کا پیروکار تھا’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ حملہ آور نے 11 ستمبر کو ایک پیغام چھوڑا تھا جس میں اس نے کہا تھا کہ الٹی گنتی شروع ہوگئی ہے’۔