امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر مواخذے کی کارروائی کا باقاعدہ آغاز آج سے ہو رہا ہے، مخالف سینیٹرز کا کہنا ہے صدر کا طرز عمل دھوکا دہی پر مبنی ہے جبکہ ٹرمپ کے وکلا کی ٹیم کا دعوا ہے کہ وہ بہت جلد سینیٹ سے بری ہو جائیں گے۔
وائٹ ہاؤس نے کہا کہ محض پالیسی اختلافات پر مبنی اس کوشش سے مستقل بنیادوں پر صدر کے مواخذے کے لیے کمزور شواہد کو بنیاد بنانے کی روایت ڈال دی گئی ہے۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جمع کرائے گئے دلائل میں کہا گیا ہے کہ ‘کانگریس کی کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے’ کا الزام بھی غیر سنجیدہ اور خطرناک ہے۔ حالانکہ صدر نے قانونی طریقہ اختیار کرتے ہوئے اپنا حق استعمال کیا تھا۔
دلائل میں کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنے تین سینئر مشیروں کو ایوانِ نمائندگان میں گواہی دینے سے روک دیا تھا کیوں کہ اُنہیں استثنٰی حاصل تھا۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ مواخذے کی کارروائی کے دوران ناقابل تلافی غلطیاں کی گئیں۔ ایسا تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ پورے ہاؤس کی منظوری کے بغیر ہی مواخذے کی کارروائی شروع کر دی گئی۔
صدر کے دفاع میں دیے گئے دلائل میں کہا گیا ہے کہ ایوانِ نمائندگان نے ہاؤس کے تہہ خانے میں خفیہ سماعتوں سے مواخذے کی کارروائی شروع کی اور اس دوران صدر کو صفائی پیش کرنے کے حق سے محروم رکھا گیا۔
واضح رہے مقدمے کی سماعت کے دوران سینیٹرز ہفتے میں چھے دن اور ہر دن چھے گھنٹے دلائل سنیں گے۔ کارروائی کی صدارت امریکا کے چیف جسٹس جان رابرٹس کریں گے۔
ٹرمپ امریکا کے تیسرے صدر ہیں جنہیں مواخذے کی کارروائی کا سامنا ہے۔ صدر پر اختیارات کے ناجائز استعمال اور ایوانِ نمائندگان کے کام میں مداخلت کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
امریکی صدر ٹرمپ مواخذے کی کارروائی پر سخت تشویش میں مبتلا ہیں۔