چین میں کورونا وائرس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 106 تک پہنچ چکی ہے جبکہ آئے روز انفیکشن سے متاثرہ افراد کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔
چین کے ووہان شہر سے پھیلنے والے پراسرار وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد ایک دن میں 4 ہزار 515 تک پہنچ گئی ہے جو 27 جنوری کو 2 ہزار 835 تک تھی۔
دوسری جانب جاپان نے اپنی شہریوں کو ووہان شہر سے نکالنے کے لئے خصوصی طیارہ روانہ کر دیا ہے جبکہ اب تک کی اطلاعات کے مطابق یہ وائرس 16 ممالک میں پھیل چکا ہے۔
ووہان شہر کے ساتھ ساتھ چین کے بڑے صوبے ہوبائی میں نقل و حمل پر سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں جب کہ چین کے کچھ شہروں میں عوام میں ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
اسے سارس وائرس کا کزن بھی کہا جاتا ہے کیونکہ ان دونوں میں کئی خصوصیات مشترک ہیں۔ چینی سائنسدان لیو پون کا خیال ہے کہ اس کا آغاز بھی جانوروں سے ہوا اور بعد میں یہ انسانوں میں منتقل ہو گیا۔
کورونا وائرس دراصل ایک بڑا گروپ ہے جو عموماً جانوروں میں پایا جاتا ہے، ایسا بہت کم ہوتا ہے کہ یہ جانوروں سے انسانوں کو منتقل ہو جائے۔
اس سے متاثرہ افراد میں آغاز میں زکام جیسی علامات ظاہر ہوتی ہے، ناک کا بہنا، کھانسی، گلے کی تکلیف، عموماً سردرد اور بعض اوقات بخار شروع ہو جاتا ہے۔
ایسے افراد (بڑی عمر کے یا بہت چھوٹی عمر کے بچے) جن کے جسم کا مدافعاتی نظام کمزور ہوتا ہے ان کے لیے نمونیا یا برونکائیٹس میں مبتلا ہونے کا امکان ہوتا ہے۔