امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے لیے اپنے امن منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ منصوبہ اسرائیل فلسطین تنازعے کے لیے حقیقت پسندانہ دو ریاستی حل تجویز کرتا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ’ہمارا فارمولا دو ریاستی حل کے تحت فریقین کو بہترین موقع فراہم کرے گا‘۔
ٹرمپ نے زور دیکر کہا ’بیت المقدس تمام مذاہب کے پیرو کاروں کے لیے کھلا شہر،محفوظ اورغیر منقسم دارالحکومت ہوگا۔فلسطینی ریاست کا دارالحکومت مشرقی القدس میں ہوگا‘۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ ’ہم وہاں امریکی سفارتخانہ کھولیں گے‘۔
امریکی صدر کا کہنا تھا’ مشرق وسطیٰ امن منصوبے کی بدولت فلسطینیوں کو دگنا علاقہ ملے گا اور ان کی ریاست کے لیے دارالحکومت بھی حاصل ہوگا‘۔
انہوں نے یقین دلایا کہ ’کسی بھی فلسطینی یا اسرائیلی کو اس کی سرزمین سے اکھاڑا نہیں جائے گا‘۔
’ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتنیا ہو نے مجھ سے کہا ہے کہ ’مجوزہ منصوبہ براہ راست مذاکرات کی بنیاد بنے گا‘۔
’اسرائیل نے پہلی مرتبہ ان علاقوں کا نقشہ پیش کیا ہے جنہیں وہ خالی کرنے کے لیے تیار ہے‘۔
ٹرمپ کا کہنا تھا’ امن منصوبے میں فلسطینی ریاست کے علاقوں کو جغرافیائی طور پر مربوط کرنے کی کوشش شامل ہے‘ ۔
’فلسطینی ریاست کو غزہ اور غرب اردن کے درمیان پلوں اور سڑکوں سے جوڑا جائے گا‘۔
اے ایف پی کے مطابق امن منصوبے کو فلسطینیوں کے لیے اپنی آزاد ریاست کے قیام کے مقصد کو حاصل کرنے کا ’تاریخی موقع‘ قرار دیتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ یہ شاید فلسطینیوں کے لیے آخری موقع ہوسکتا ہے۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ فلسطینی تشدد اور غربت میں مبتلا ہیں جن کا استحصال وہ لوگ کرتے ہیں جو انہیں دہشت گردی اور شدت پسندی پھیلانے کے لیے استعمال کرتے ہیں ۔
ان کے مطابق فلسطینی ریاست کا رقبہ موجوہ فلسطینی اتھارٹی کے زیر انتظام علاقوں سے دگنا ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ امن منصوبے کے حوالے سے انہوں نے فلسطین کے صدر محمود عباس کو بھی خط لکھا ہے۔ منصوبے کے مطابق اسرائیل چار سال کے لیے فلسطین کی ریاست کے لیے مجوزہ زمین پر بستیاں بسانا بند کر دے گا۔
امریکی صدر نے اپنے مجوزہ منصوبے کو امن کی طرف ایک بڑا قدام قرار دے دیا اور کہا کہ اسرائیل آج امن کی جانب ایک بڑا قدم اٹھا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمان، متحدہ عرب امارات اور بحرین کے سفیر امن منصوبے کے اعلان کے موقعے پر موجود ہیں۔
اس موقعے پر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا کہ منصوبے کے تحت فلسطینی پناہ گزینوں کو اسرائیل واپسی کا حق نہیں ہوگا۔ ان کے مطابق فلسطنیوں کو اسرائیل کو بطور یہودی ریاست تسلیم کرنا چاہیے۔
دریں اثنا برطانیہ نے ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ امن منصوبے کا خیر مقدم کیا ہے۔
ڈاؤننگ سٹریٹ کے مطابق وزیر اعظم بورس جانسن نے منصوبے کے اعلان سے پہلے ٹرمپ سے بات کی۔ ’دونوں رہنماؤں نے امریکہ کی مجوزہ امن منصوبے پر گفتگو کیں جو کہ امن کی جانب ایک مثبت قدم ثات ہو سکتا ہے۔ ‘