شہر شام دمشق میں دو مقامات ہیں جو حسین ع کی لاڈلی بیٹی سکینہ ع سے منسوب ہیں کہ جہاں آپ کی ضریح ہے ۔ دونوں مقامات معصومہ کربلا سے منسوب ہیں۔ ایک پر رقیہ بنت الحسین ع درج ہے ، جب کہ دوسرے مقام پر سکینہ بنت الحسین ع ۔ شام کے مقامی افراد کہتے ہیں رقیہ بنت الحسین ع ہی دراصل سکینہ بنت الحسین ع ہیں ۔ ضریح رقیہ بنت الحسین ع جامع مسجد شام جہاں یزید پلید کا دربار تھا اس کے بالکل قریب ہے۔ ضریح سکینہ بنت الحسین ع اس سے کچھ فاصلے پر قبرستان باب الصغیر میں ہے ۔
چودہ سو سال پہلے جب نہ کوئی میڈیا رپورٹنگ تھی ، نہ باقاعدہ کوئی مستند راوی جو واقعات و حالات کو من و عن لکھ سکتا ۔ اوپر سے بنو امیہ کی پروپیگنڈہ مشینری زور و شور سے جاری تھی ، لہذا بہت سی باتیں ہیں جو ابتک صیغہ راز میں ہیں ۔ واللہ اعلم ۔
رقیہ بنت الحسین ع کی ضریح کے نیچے تہہ خانہ زائرین کیلئے اب بند ہے ۔ شنید ہے یہاں زندان ہوتا تھا جہاں اسیری کے فورا بعد تمام اہلیبیت ع کو قید کیا گیا ہو گا ۔ قید خانے میں ہندہ کا آنا بھی یہیں ہوا ہو گا ۔ یہ بھی سمجھ آتی ہے کہ اسی زندان میں حسین ع کی لاڈلی سکینہ ع کو قید کیا گیا ہو گا ، کہ یہ قید خانہ یزید ابن معاویہ ملعون کے محل و گھر کے بالکل ساتھ ہے ۔ جب چھوٹی زہرا ع اپنی دادی زہرا ع کیطرح بابا کو روتی تھی تو یزید ملعون کی نیند خراب ہوتی تھی ۔ روایات میں ملتا ہے کہ اس نے پھر سکینہ ع کیلئے قید تنہائی کا حکم دے دیا ۔
یہاں سے پھر سکینہ ع کو اس مقام پر منتقل کیا گیا ہو گا جو اب باب الصغیر قبرستان کا حصہ ہے ۔ یہ جگہ اصل قید خانے سے دور ہے ۔ اس جگہ اوپر ضریح ہے اور کونے میں نیچے جاتی سیڑھیاں ۔ نیچے جاتے دم گھٹتا ہے کہ ایک ساڑھے تین سال کی معصوم بچی اس جگہ اکیلی قید کی گئی ۔ تہہ خانہ ، گھپ اندھیرا ، بھیانک خاموشی ۔۔ یہ مصیبت تو کوئی بالغ انسان نہ سہہ سکے کجا کہ ایک زخمی کانوں چھلے پائوں اور رستے گالوں والی معصوم بچی ۔ آپکے گھر میں اگر کوئی تین ساڑھے تین برس کا بچہ ہے ، یہ تحریر پڑھتے اسے ذہن میں ضرور لائیے گا تاکہ سکینہ ع کے مصائب سمجھ آ سکیں ۔
حقیقت کیا ہے ، خدا جانتا ہے ۔ لیکن سکینہ ع کی قبر جو باب الصغیر قبرستان میں ہے ، وہاں جا کر دل ڈوب جاتا ہے ۔ وہاں کسی مجلس ، کسی نوحے کی ضرورت نہیں ہوتی ۔ مختصر سی اندھیری کوٹھری میں ٹکریں مار کر رونے کو دل کرتا ہے ۔ قبر کی لکڑی کو ہاتھ لگائیں تو سکینہ ع کے آنسوئوں کی نمی محسوس ہوتی ہے ۔ دیواروں سے بازگشت آتی ہے ، بابا کس نے آپکے گلے کی رگوں کو کاٹ دیا ، کس نے مجھے یتیم کر دیا ۔ لگتا ہے ایک کونے میں ایک سہمی ہوئی بچی ، ایک کٹے سر کے بال اپنی انگلیوں سے سلجھا رہی ہے ۔ کبھی بابا کو اپنی مصیبتیں سناتی ہے ، کبھی بابا کی مصیبتوں پر رو پڑتی ہے ۔
باب الصغیر قبرستان میں جو سکینہ بنت الحسین ع کی ضریح ہے ، اس پر مظلومیت طاری ہے ، سادگی ہے ، دل ہولا دینے والی خاموشی ہے ۔ دل کہتا ہے ، حسین ع کی تہجد کی دعا سکینہ ع ، یہیں ہے۔
سیدہ گل زہرا رضوی