سابق خطیب لال مسجد مولانا عبدالعزیز کی اہلیہ اور جامعہ حفصہ کی پرنسپل ام حسان کےخلاف تھانہ آبپارہ میں مقامی انتظامیہ، اسلام آباد پولیس اور شہداء فاؤنڈیشن کے ترجمان کو دھمکیاں دینے کے الزام میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ترجمان شہداء فاؤنڈیشن حافظ احتشام احمد کی مدعیت میں آبپارہ تھانے میں 8 فروری کو مقدمہ نمبر 64/2020ء ضابطہ فوجداری کی دفعہ 506 ٹو کے تحت درج کیا گیا۔ایف آئی آر میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ام حسان کی جانب سے مقامی انتظامیہ، پولیس اور شہداء فاؤنڈیشن کے ترجمان کو قتل کرنے کی ہدایت دی گئی ہیں۔
درخواست گزار کا مزید کہنا ہے کہ ام حسان نے جمعہ کی نماز سے قبل لال مسجد کے منبر پر کھڑے ہو کر اشتعال انگیز تقریر کی، جس میں انہوں نے شدت پسندوں سے حافظ احتشام احمد، اسلام آباد پولیس کے افسران اور ڈپٹی کمشنر کے نام لیکر انہیں قتل کرنے کا کہا۔مقدمے میں مزید کہا گیا ہے کہ سابق خطیب لال مسجد مولانا عبدالعزیز اور ان کی اہلیہ ام حسان نے چند مسلح افراد کے ساتھ گزشتہ دو ہفتوں سے لال مسجد پر قبضہ کر رکھا ہے جبکہ مولانا عبدالعزیز 200 کے قریب طلبہ کو ڈھال کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔
یاد رہے کہ مولانا عبدالعزیز کو 2007ء میں لال مسجد کے خطیب کے عہدے سے ہٹادیا گیا تھا، تاہم وہ دو ہفتوں سے مسجد میں موجود ہیں، حکومت اور مولانا عبدالعزیز کے درمیان دو ہفتوں سے بات چیت کا عمل جاری ہے۔پرویز مشرف کے دور میں 2007ء میں لال مسجد کے محاصرے کے دوران تقریباً 40 افراد ہلاک ہوگئے تھے، مسجد کو 35 گھنٹے پر مشتمل ملٹری آپریشن کے بعد خالی کرالیا گیا تھا، مولانا عبدالعزیز برقعہ پہن کر فرار ہوتے ہوئے گرفتار ہوگئے تھے۔