پارلیممٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ وہ شام کے مظلوم عوام کے لئے 40 بلین ڈالر خرچ کررہے ہیں، جبکہ امیر حکومتیں نظریں پھیرے ہوئے ہیں۔
کشمیر ہمارے لیے وہی اہمیت رکھتا ہے جو پاکستان کے لیے رکھتا ہے، ہر حالات میں ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے طیب اردگان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیرکا حل انصاف اور حقانیت سے ہی ممکن ہے اور یہ تمام فریقین کے مفاد میں ہے، ہم انصاف، امن کے مطابق اس مسئلے کا حل چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ظلم پر رضا مندی ظلم کے مترداف ہے، ہم بطور ترکی اس مفاہمت کے ساتھ اقوام کے درمیان تفرقہ بازی کا حل نکالنا چاہتے ہیں۔ طیب اردگان نے بتایا کہ ہم فلسطین سمیت دیگر مسائل پر اقدام اٹھا رہے ہیں، ہم نے بیت المقدس کے حوالے سے ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے، ٹرمپ اور نیتن یاہو نے جو اقدام اٹھائے اور ٹرمپ کی ڈیل آف سنچری امن نہیں قبضے کا منصوبہ ہے۔ اس ضمن میں ان کا مزید کہنا تھاکہ بیت المقدس ہمارا قبلہ اول ہے اس پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے، ڈیل آف سینچری کے خلاف دو ٹوک اور جرات مندانہ موقف ترکی نے ہی اپنایا ہے۔
ن کا کہنا تھا کہ جس طریقے سے پاکستان میں پرجوش استقبال ہوا اور مہمان نوازی ہوئی اس پر پوری پاکستانی قوم کا شکر گزار ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ ترکی کی قوم کی طرف سے پارلیمنٹ اور پاکستانی عوام کو سلام پیش کرتا ہوں، دونوں ممالک کے بردارانہ تعلقات شائد ہی دنیا میں کسی قوم میں دیکھنا نصیب ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گرد الفتح کے سکولوں کو ختم کرکے دوستی کا حق ادا کیا ہے، صرف زبانی جمع خرچ کرنے والون کی بجائے پاکستان نے ترکی کا بھرپور ساتھ دیا ہے۔
ترک صدر نے مزید کہا کہ ایک بڑے کاروباری وفد کے ہمراہ پاکستان آیا ہوں، نماز جمعہ کے بعد اس پر پیش رفت ہوگی، آج کے اقتصادی فریم کا بنیادی متن سرمایہ کاری سے تجارت اور اسٹریٹیجک تعاون کا حامل ہوگا۔
واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان سمیت وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، اور دیگر وزرا جبکہ حزب اختلاف میں سے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، رہنما ن لیگ خواجہ آصف سمیت اراکین کی بڑی تعداد نے مشترکہ اجلاس میں شرکت کی۔