امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور طالبان رہنما ملا برادر کی فون پر گفتگو ہوئی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے طالبان کے چیف مذاکرات کار ملا برادر اخوند کو ٹیلی فون کیا۔ خبر ایجنسی کے مطابق امریکی صدر اور طالبان رہنما کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو کی اطلاع پہلے طالبان کے ترجمان نے ٹوئٹر کے ذریعے دی تاہم بعد میں امریکی صدر کی جانب سے بھی اس کی تصدیق کی گئی۔
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کےمطابق امریکی صدر اور طالبان رہنما کے درمیان تقریباً 35 منٹ گفتگو ہوئی جس میں ملا برادر کا کہنا تھا کہ یہ افغانیوں کا حق ہے کہ معاہدے کے تمام نکات پر جلد سے جلد عملدرآمد کیا جائے، اس سے افغانستان میں امن قائم کیا جاسکتا ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ جلد ہی امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو افغان صدر اشرف غنی سے بات کرنے کا کہیں گے تاکہ انٹرا افغان مذاکرات میں حائل رکاوٹیں دور ہوجائیں
واضح رہے کہ دوحہ سمجھوتے کے تحت 5 ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی کےبدلے طالبان کو ایک ہزار قیدی رہا کرنے ہیں لیکن افغان صدر کی جانب سے 5 ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی سے انکار کے بعد طالبان نے انٹراافغان مذاکرات سے انکار کردیا ہے۔