شفقنا اردو: دنیا کرونا وائرس کے باعث ان دنوں جس کرب سے گزر رہی ہے اس دوران آکسفورڈ یونیورسٹی کے محققین کی ایک رپورٹ تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہوئی ہے جس کا لب لباب یہ ہے کہ دنیا کے بیشتر افراد میں اس بیماری کی مدافعت پہلے ہی پیدا ہو چکی ہے اور انہیں یا تو یہ وائرس بالکل بھی متاثر نہیں کرے گا یا پھر اس کے بہت ہلکے اثرات مرتب ہونگے۔
فنانشل ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق محققین کا کہنا ہے کہ یہ کرونا وائرس کی وبا گزشتہ اندازوں کے مقابلے میں اپنی اگلی اسٹیج میں ہے اور یہ دنیا میں اب تک سامنے آنے والی متاثرین کی تعداد سے کہیں زیادہ کو انفیکٹ کر چکی ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کی ماہی وبائیات اور مذکورہ تحقیق کی سربراہ سونیترا گپتا کا کہنا ہے کہ اگر یہ تحقیق بالکل درست ہے تو پھر اس کا مطلب ہے کہ اس وائرس سے انفیکٹ ہونے والے ایک ہزار لوگوں میں سے ایک سے بھی کم ایسے ہوتے ہیں جنہیں اسپتال میں علاج کی ضرورت پیش آتی ہے۔
اس تحقیق کا فوکس برطانیہ ہے جہاں اس رپورٹ کے مطابق آدھی سے زیادہ آبادی اب تک اس وائرس سے انفیکٹڈ ہوچکی ہوگی جس کا مطلب یہ ہے کہ ان متاثرین کی اکثریت پر اس وائرس کا بہت ہی معمولی یا بالکل کوئی اثر نہیں ہوا۔
اس رپورٹ کے درست ہونے کا مطلب یہ ہوگا کہ دنیا کے بیشتر افراد میں اس وائرس کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہوچکی ہے۔ سونیترا کا کہنا ہے کہ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ بڑی تعداد میں لوگوں کے اینٹی باڈی ٹیسٹ کئے جائیں تاکہ پتہ چل سکے کہ کس کا واسطہ اس وائرس سے پڑا ہوگا۔