شفقنا اردو: انسانی حقوق کی تنظیم یومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں حکام نے شاہی خاندان کے اہم رکن اور سابق سعودی شاہ عبداللہ کے بیٹے کو حراست میں لے لیا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے کہا ہے کہ شاہی خاندان کے افراد سے وابستہ ایک باخبر ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ سکیورٹی فورسز نے 27 مارچ کو شہزادہ فیصل بن عبد اللہ کو اس وقت حراست میں لیا تھا جب وہ سعودی دارلحکومت ریاض میں اپنی خاندانی رہائش گاہ میں کورونا وائرس کی وجہ سے خود ساختہ تنہائی اختیار کیے ہوئے تھے۔
مرحوم سعودی شاہ عبداللہ کے بیٹے شہزادہ فیصل انسداد بدعنوانی کی مہم سے متاثر ہونے والے شاہی خاندان کے ان افراد میں شامل تھے جنھیں 2017 کے آخر میں رہا کیا گیا تھا۔
سعودی عرب کے حکام نے اس سال کے آغاز میں دو اہم شہزادوں کی نظربندی کے بارے میں جاری ہونے والی اطلاعات کے بعد سامنے آنے والے الزامات کے جواب میں کوئی تبصرہ نہیں کیا تھا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، مارچ کے آغاز میں سعودی حکام نے شاہ سلمان کے بھائی شہزادہ احمد بن عبد العزیز اور سابق ولی عہد شہزادہ محمد بن نیف کو بھی گرفتار کیا تھا ، جنھیں سال 2017 میں ولی عہد کے عہدے سے ہٹاتے ہوئے نظر بند کردیا گیا تھا۔
باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ایسے وقت پر کیا گیا ہے جب اس بات کو یقینی بنایا جا سکے گا کہ موجودہ سعودی شاہ کی موت یا عہدے سے ہٹائے جانے کی صورت میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو سعودی شاہ بننے سے متعلق شاہی خاندان آل سعود میں کوئی دوسری رائے نہ پائی جاتی ہو۔
مبصرین کا خیال ہے کہ یہ اقدامات سعودی عرب میں بادشاہ کے اختیارات رکھنے والے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کی کوششوں کے دائرہ کار میں آتی ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ کے مشرق وسطیٰ ڈویژن کے نائب ڈائریکٹر مائیکل پیج نے کہا کہ ‘ہمیں شہزادہ فیصل کو بھی سعودی عرب میں ایسے سینکڑوں افراد میں شمار کرنا ہوگا جنھیں کسی واضح قانونی بنیاد کے بغیر زیر حراست رکھا گیا ہے۔’
سعودی حکام غیر منصفانہ گرفتاریوں کے ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ شہزادہ فیصل کو حراست میں رکھنے کے مقام اور ان کی حالت سے متعلق کوئی معلومات نہیں ہیں۔
تنظیم کا مزید کہنا ہے کہ ‘ذرائع کے مطابق شہزادہ فیصل نے دسمبر 2017 میں گرفتاری کے بعد سے حکام کو عوامی طور پر تنقید کا نشانہ نہیں بنایا ہے، اور ان کےخاندان کے افراد ان کی صحت کے بارے میں فکرمند ہیں، کیونکہ وہ دل کے عارضے میں بھی مبتلا ہیں۔’
سعودی حکام نے متعدد مخالفین کو گرفتار کیا ہے، جن میں نامور قانونی ماہرین، دانشور اور انسانی حقوق کے کارکن شامل ہیں، سعودی حکام کی جانب سے سال 2017 میں بدعنوانی کے خلاف ایک مہم کا آغاز کیا تھا جس سے شاہی خاندان کے ارکان، وزراء اور تاجروں سمیت درجنوں متاثر ہوئے تھے۔