شفقنا اردو: گزشتہ روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر دہشت گردوں کا حملہ ہوا جس میں چار دہشت گرد ہلاک اور دو سیکورٹی گارڈز شہد ہوگئے۔ دہشت گردوں کو آٹھ منٹ میںٹھکانے لگانے پر کانسٹیبل محمد فیق اور کانسٹیبل خلیل پوری قوم کے ہیرو بن کر سامنے آئے ۔ بلاشبہ یہ خوشی کا لمحہ بھی تھا کہ دہشت گردزیادہ تباہی مچانے سے قبل ہی مار دیے گے۔ اس دہشت گردی کا ذمہ داری بلوچستان لبریشن آرمی نے قبول کی۔
دہشت گردوںکے خاتمے پر سوشل میڈیا پر خوشی کی خبروں کے ساتھ ساتھ کہیں قتل ہونے والوںکو مسنگ پرسنز کا نام دیا گیا ، کہیں را کا ایجنٹ کا کہا گیا اور کہیںماما قدیر کے بھانجوں کے القاب سے نوازا گیا۔ جبکہ بعض سوشل میڈیا جنگجووں نے حامد میر کو بھی بلوچستان لبریشن آرمی کا ایجنٹ ٹھہرایا گیا۔
یہاںپر حسیبہ قمبرانی کا ذکر کرنا بھی لازم ہے جو اپنے دو گمشدہ بھائیوں کی بازیابی یا تلاش کے لیے ارباب اختیار کے دروازوںپر دستکیں دے رہی ہے۔ حسیبہ قمبرانی نے میڈیا سے گفتگو میںکہا کہ ہم صرف سوگ مناتے ہیں اگر خدارا میرے بھائیوں کی جگہ مجھے لے جاو تا کہ میرے باقی گھر والوںکے لیے کوئی کمانے والا تو بچے۔ سوشل میڈیا کے بہت سارے صارفین نے حسیبہ قمبرانی کے لیے لکھا کہ وہ دہشت گردوںکی لاشیںپہچان لیںممکن ہے ان دشت گردوں میں ان کے بھائی بھی شامل ہوں۔
خیر اس واقعے سے محض دو روز قبل ہی وزیر اعظم نے پارلیمنٹمیںخطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر اعظم قوم کا باپ ہوتا ہے اور عوام اس کے بچے۔ جب کہ دوسری طرف یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ریاست ماںکی طرحہوتی ہے۔ وزیر اعظم کی گزشتہ روز کے بیان کو دیکھا جائے اور سردار اخترمینگل کے استعفے کی وجوہات کو دیکھا جائے تو وزیر اعظم کی بات میں واضح تضاد نظر آتا ہے ۔ خیر یہ تضاد اور بھی بہت ساری جگہوںپر نظر آتا ہے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جو لوگ بے گناہ شہید ہوگئے وہ کون تھے اور جو مارنے آئے تھے وہ کون تھے؟
یقینا یہ سبھی اسی ریاست اور اسی وزیر اعظم کے بچے ہیں۔سوال یہ ہے کہ یہ اگر گمشدہ یا مسنگ افراد ہیںتو یہ بلوچستان لبریشن آرمی جیسی دہشت گرد تنظیم کے ہاتھ کیوںلگے؟؟ یہ بچے دشمن کے ہاتھوں میںکیوںکھیلے ؟وہ کون سی وجوہات ہیں کہ یہ بچے ہم سے ناراض ہو کر دشمن کے پروپیگنڈے کا شکار ہو رہے ہیں؟
وہ کون سی وجوہات ہیںکہ دہشت گرد تنظیمیںاور را ان بچوںکو اپنے مقاصد لیے استعمال کر رہی ہیں؟وہ کون سے مسائل ہیںجو ان بچوںکے ہاتھوںمیں بندوق تھما کر اپنے ہی بھائیوں کے قتل پر اکسا رہے ہیں؟؟ یہ بچے بی ایل اے یا را کے نہیں اسی ریاست کے بچے ہیں۔ یہ کسی حسیبہ قمبرانی کے بھائی یا کسی ماما قدیر کے بچے ہوں گے۔
وزیر اعظم صاحب آپ کیسے باپ ہیںجو اپنے بچوں کی شکایات کا ازالہ کر کے انہیں گلے لگا لے؟ شفقت سے انہیںپاس بٹھا کر ان کے مسائل سنے۔ کیسے باپ ہیں آپ جو اپنے بچوں کو پیار سے سمجھانے کے ان کے مرنے پر مبارکبادیں دے رہے ہیں۔ ایک ماں اور باپ اگر چاہیں تو بچے کبھی خراب ہاتھوں میں نہیںجاتے ۔ وہ کبھی آپ سے باغی نہیں ہوتے مگر وزیر اعظم صاحب کیسے باپ ہیںآپ جس سے اس کے اپنے بچے ہیں ناراض ہیں۔۔۔۔ کیسے باپ ہیںآپ؟؟؟؟؟