شفقنا اردو: وفاقی وزیر مراد سعید عزیرنے قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران کہا کہ عزیر بلوچ نے آصف زرداری کیلئے 14 شوگر ملوں پر قبضے کئے، بھتہ آصف زرداری اور فریال تالپور کو جاتا تھا، لوگوں کو قتل کرنے کیلئے پولیس موبائل بھی استعمال کی۔وفاقی وزیر مراد سعید عزیر بلوچ کا 164 کا بیان قومی اسمبلی میں لے آئے۔
انہوں نے کہا کہ عزیر بلوچ کہتا ہے کہ 2008 میں جب جیل میں تھا پیپلزپارٹی نے قیدیوں کا سربراہ بنایا،سارے قیدیوں کو عزیز بلوچ ڈیل کرتا تھا، ایک جے آئی ٹی میں ہے کہ قبضہ کیا گیا جبکہ دوسری جے آئی ٹی میں ہے کہ کس کے کہنے پر کیا گیا، عزیر بلوچ نے پولیس مقابلے، اغوا برائے تاوان، تھانوں پر حملوں کا اعتراف کیا۔
وفاقی وزیر مراد سعید کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان کی جانب سے شور شرابا کیا گیا، جبکہ غصے میں آکر پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی صوبیہ سومرو نے اپنا ہیڈ فون مراد سعید کی جانب پھینکا جو انہیں لگ نہیں سکا، اس تمام صورتحال کے بعد اپوزیشن ارکان اسمبلی ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔ شاہدہ رحمانی نے کورم کی نشاندہی کر دی۔ ارکان کی گنتی کے بعد کورم مکمل نہ ہونے پر اجلاس کی کارروائی کورم پورا ہونے تک موخر کر دی گئی۔
قبل ازیں قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی صدارت میں ہوا، کے الیکٹرک کے خلاف توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دیتے ہوئے وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا کہ اس وقت کے الیکٹرک کو ایک سو میگاواٹ بجلی معاہدے سے اضافی دے رہے ہیں، کراچی میں بارش کا پانی کھڑا ہونے سے اموات ہوتی ہیں۔
وزیر توانائی کی جانب سے سندھ حکومت پر تنقید پر پیپلز پارٹی ارکان نے شور شرابہ شروع کر دیا۔ اس دوران حکومتی رکن اسلم خان نے زور زور سے پیپلز پارٹی کی خواتین ارکان کو چپ کرو شرم کرو کی آوازیں دی تو خواتین ارکان نے سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرلیا۔ ڈپٹی اسپیکر کی ہدایت پر رکن اسلم خان نے معذرت کرلی۔
وفاقی وزیر اسد عمر کی تقریر کے دوران آغا رفیع اللہ نے مداخلت کی تو ڈپٹی سپیکر نے جھاڑ پلا دی اور کہا کہ آپ نے پورے ایوان کو یرغمال بنا رکھا ہے، چپ کریں۔ اجلاس میں وفاقی وزیر امین الحق نے اعلان کیا کہ ایم کیو ایم پاکستان منگل کو کے الیکٹرک کے خلاف پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا دے گی۔