پاکستان وزیر اعظم عمران خان نے یوم شہدائے کشمیر پر بھارتی انتہا پسند ہندتوا حکومت کے خلاف کشمیریوںکی دلیرانہ جدوجہد کو خراج تحسین پیش کیا۔ جموں کشمیر میںیوم شہدائے کشمیر پر گزشتہ برس لداخ کی سول انتظامیہ نے پابندی عائد کر دی تھی جس کی وجہ سے اس سال وہاںیہ دن نہیںمنایا جا سکا۔
یہ دن ان بائیس کشمیریوں کی یاد میںمنایا جاتا ہے جنہیں 1931 میںڈوگرہ حکومت نے جمعہ کی اذان کی تکمیل کے دوران شہید کر دیا تھا۔
امریکہ میں موجود ورلڈ کشمیر فورم نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ دنیا کی طاقتوںکو اب کشمیریوںکی خواہش کے مطابق ان کے حق پر غور فکر کرنے کی ضرورت ہے اس کے ساتھ ساتھ ان قوتوںکے بھارت کے ریاستی جبر کے خلاف آواز بھی اٹھانا ہوگی ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق عمران خان نے 27 جون کو آزاد جموں کمشیر کے دارالحکومت میںاپنے خطاب کے دوران کہا کہ بھارتی مقبوضہ کشمیر میںمعصوم کشمیری عوام کے خلاف بھارتی جبر ایک منظم شکل اختیار کر چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیریوںکے خلاف پیلٹ گنز کا استعمال، نوجوانوں کو اغوا کرنا، اجتماعی قبریںاور دیگر گھناونے جرائم میںتیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
اس کے علاوہ 25000 غیر کشمیریوںکو ڈومیسائل کا اجرا بھی کیا گیا جس کا مطلب ہے کہ وہ لوگ نہ صرف کشمیر میںگھر تعمیر کر سکتے ہیں بلکہ وہاںنوکری بھی کر سکتے ہیں جس کی وجہ سے بہت سارے کشمیریوںکو اپنے گھروں سے بے دخل کیا جا سکتا ہے۔ اس کے یہ بات واضح ہے کہ غیر مسلموںاور غیر کشمیری لوگوں کو کشمری میں بسا کر بھارتی ریاست کشمیر کو نوآبادیت میں تبدیل کر رہی ہے
پس اس صورت حال میںہم یوریپ مسلمان جبر کا شکار کشمیری مسلمان بھائیوںکی کیسے مدد کر سکتے ہیں؟
اپنی معلومات میںاضافہ کریں
کشمیری مسلمانوں کی تاریخ اور تاریخی واقعات اور بھارت کے ساتھ کشمیریوں کا تعلق تاریخ کاایک پیچیدہ اور تکلیف دہ حصہ ہے۔ یہاں پر چند ویب سائٹس کا ذکر ہے جو آپ کو اس بارے میں بہتر معلومات فراہم کر سکتی ہیں۔
Kashmir Link London
Free Kashmir
Britannica Kashmir
National Geographic: Kashmir Conflict and How Did It Start?
اس کے علاہ اس بات کا بھی خاص خیال رکھیں آپ اس مسئلے کے لیے صرف پاکستانی میڈیا جیسے کہ پاکستان ٹوڈے، ڈان اور دیگر اخبارات اور چینلز پر بھروسہ کریں کیونکہ پاکستان کبھی بھی بھارت کے جبر اور استبداد کو اجاگر کرنے میں پیچھے نہیںہٹا۔
کشمیریوں کے لیے مالی امداد دیں
کشمری میں ایک طویل عرصے سے جاری کرفیوںکی وجہ سے کشمیری خاندان اپنے گھروںمیںقید ہیں، سڑکیںبلاک ہیں ، مارکیٹیں بند ہیںاور انٹرنیٹ اور دیگر مواصلاتی ذرائع بھی بند ہیں۔ جس کی وجہ سے اشیائے خورونوش کی قیمیتیںبہت زیادہ بڑھ گئی ہیں اور بہت ساری زندگیوں کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔
پینی اپیل کشیر کے مقامی افراد کے ساتھ مل کر خوراک، پانی اور دیگر طبی سہولیات کی فراہمی میںاپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ آپ کی فیاضانہ مدد جنوبی کشمیر کے لوگوں کی تکالیف کو دور کرنے میںمددگار ہوگی۔ جنوبی کشمیر میں ضلع اسلام آباد کا علاقہ اننت ناگ، پنجگام، پلواہ اور سرینگر شامل ہیں۔
مقامی سیاستدان یا ممبر پارلیمنٹ سے رابط کریں
اگر آپ کے علم میں نہیں کہ آپ کا مقامی ممبر پارلیمنٹ کون ہے تو اس کو انٹرنیٹ سے سرچ کریں اور اس کو کشمیر سے متعلق حالات سے آگاہ کرنے کے لیے خط یا ای امیل لکھیں۔ آپ کشمیر پر برطانیہ کی پارلیمنٹ مباحثہ الرٹ سروس سے بھی استفادہ کر سکتے ہیں۔
اسلامی تعان کی تنظیموں سے رابط کریں
اآپ اسلامی تعاون کی تنظیم پر زور دے سکتے ہیں کہ وہ بھارت کو کشمیری مسلمانوں پر مظالم سے روکے ۔ گو کہ جون 2020 مین اسلاامی تعاون کی تنظیم نے بھارت کو کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی پر نشانہ بنایا تھا تاہم کشمیریوں کے تحفظ کے لیے کوئی بھی خاطر خواہ قدم نہیں اٹھایا گیا۔
فروری 2020 مں سعودی عرب نے کشمیر کے معاملے پر 57 اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کی میٹننگ کی پاکستانی آفر ٹھکرادی تھی۔